سوال: اگر کوئی عورت تشھد میں بیٹھی ہے نماز میں اس کی قمیص تھوڑی ہٹ جائے جس سے اس کے گھٹنے کی ساخت نمایاں ہوجائے اور اسی طرح شلوار چاہے جتنی بھی چوڑی یا ڈھیلی ہو تشہد کی حالت میں بیٹھے ہوئے تو جسم سے چمٹ جاتی ہے تو بسا اوقات گھٹنے کی ساخت نمایاں ہوجاتی ہے کیا اس طرح نماز فاسد ہوجائے گی؟
الجواب باسم ملهم الصواب
واضح رہے کہ عام طور پر نماز کی چادر اتنی بڑی ہوتی ہے کہ تمام بدن ڈھک جائے اگر کبھی اٹھتے بیٹھتے مستور اعضاء کی ساخت نمایاں ہوجائے تو کیونکہ یہ غیر اختیاری عمل ہے اس لیے اس سے۔ نماز میں کوئی کراہت پیدا نہ ہوگی ۔
========================
حوالہ جات
1)فكل لباس ينكشف معه جزء من عورة الرجل و المرأة لا تقره الشريعة الاسلامية…………. وكذلك اللباس الرقيق او اللاصق بالجسم الذي يحكى للناظر شكل حصة من الجسم الذى يجب ستره فهو حكم ما سبق فى الحرمة وعدم الجواز.
(فتاوي شاميه: 88/4)
2)ان كان المرأة حرا امرناه ان يسترجميع بدنه فان ستر ما بين سرته الى ركبتيه قال بعضهم تلزمه الاعادة وقال بعضهم لا تلزمه كذا فى السراج الوهاج وستر العورة في الصلاة من الغير فرض بالاجماع.
(فتاوي هندية: 65/1)
والله سبحانه وتعالى اعلم
29/5/1443
4/1/22