دورانِ سال مال میں کمی یا زیادتی کا حکم
کسی کے پاس آٹھ تولہ سونا چار مہینے یا چھ مہینے تک رہا، پھر وہ کم ہوگیا اور دو تین مہینے کے بعد پھر مال مل گیا تب بھی زکوٰۃ دینا واجب ہے۔ غرض یہ کہ جب سال کے اوّل وآخر میں مالدار ہوجائے اور سال کے درمیان میں کچھ دن اس مقدار سے کم رہ جائے تو بھی زکوٰۃ واجب ہوتی ہے۔ درمیان میں تھوڑے دن کم ہوجانے سے زکوٰۃ معاف نہیں ہوتی، البتہ اگر سارا مال ختم ہوجائے اور اس کے بعد پھر مال ملے تو جب پھر ملے گا اس وقت سے سال کا حساب کیا جائے گا۔
کسی کے پاس آٹھ نو تولہ سونا تھا لیکن سال گزرنے سے پہلے پہلے ختم ہوگیا اور پورا سال نہیں گزرنے پایا تو زکوٰۃ واجب نہیں۔
کسی کے پاس سو روپے ضرورت سے زائد رکھے تھے، پھر سال پورا ہونے سے پہلے پہلے پچاس روپے اور مل گئے تو اس پچاس روپے کا حساب الگ نہیں کریں گے بلکہ اسی سو روپے کے ساتھ اس کو ملادیں گے،جب سو روپے کا سال پورا ہوگا تو پورے ڈیڑھ سو کی زکوٰۃ واجب ہوگی اوریہی سمجھیں گے کہ پورے ڈیڑھ سو پر سال گزرگیا۔
کسی کے پاس سو تولہ چاندی رکھی تھی پھر سال گزرنے سے پہلے دو چار تولہ سونا آگیا یا نو دس تولہ سونا مل گیا تب بھی اس کا حساب الگ نہیں کیا جائے گا،بلکہ اس چاندی کے ساتھ ملا کر زکوٰۃ کا حساب ہوگا، پس جب اس چاندی کا سال پورا ہوجائے گا تو اس سب مال کی زکوٰۃ واجب ہوگی۔