فتویٰ نمبر:470
سوال:1 کیا فرماتے علمائے کرام کہ جنید نے فرید سے ایک لاکھ درہم خریدا۔ فی درہم ستائیس اعشاریہ پچاس کے حساب سے۔ اور جنید نے درہم کی قیمت بھی ادا کی۔ یعنی فرید کے اکاؤنٹ میں چیک جمع کیا اور چیک OK بھی ہوا۔ لیکن فرید کے پاس فی الحال درہم نہیں ہے وہ کسی سے خرید کر جنید کو دے گا۔ کیا ایسی بیع جائز ہے؟
2 کبھی ایسا ہوتا ہے کہ بائع نے مشتری کو درہم بیچ دیا لیکن نہ بائع نے درہم دیا اور نہ مشتری نے قیمت دی اور ایک نے دوسرے سے کہا کہ کل میں درہم جمع کر دوں گا اور دوسرے نے کہا کہ میں کل قیمت جمع کر دوں گا لیکن مشتری نے بطور بیعانہ مجموعی قیمت کا دسواں حصہ یا اس سے کم حصہ جمع کیا اس طرح سودا کرنا جائز ہے یا نہیں؟ (شیر محمد، کوئٹہ)
جواب:
1 جائز نہیں۔ چیک جمع کروانے کی صورت میں چونکہ رقم منتقل ہونے کے لیے ایک سے دو دن لگ جاتے ہیں تو رقم پر مجلس عقد میں قبضہ نہ ہو گا اور دوسری جانب سے بھی ادائیگی نہیں کی جا رہی اور یہ شرعا جائز نہیں۔ 2 یہ بیع جائز نہیں، کیونکہ دو ملکوں کی کرنسیوں کی خرید و فروخت میں مجلس عقد میں کم از کم ایک کرنسی پر قبضہ ضروری ہے اور یہاں کسی طرف سے بھی قبضہ نہیں ہوا۔