دارالعلوم کراچی فتویٰ نمبر:34
باسمہ سبحانہ وتعالیٰ
السلام علیکم
ڈیجیٹل کیمرہ اور موبائل فون سے لی گئی تصاویر سے متعلق دارالافتاء جامعہ دا رالعلوم کراچی کا موقف جامعہ کے فتاویٰ سےواضح ہے کہ ” جب تک ان آلات سے کھینچی گئی تصویر کسی کاغذ پر پرنٹ نہ ہو تو شرعاً تصویر محرم میں داخل نہیں ہے “
لیکن آجکل یہ صورتحال نظرآرہی ہے کہ کیمرے والے موبائل فون عام ہونے کی بناء پر لوگ دانستہ یا نادانستہ جامعہ دارالعلوم کراچی کے فتویٰ کا غلط استعمال کررہے ،لوگ اپنے موبائل میں غیر اخلاقی تصاویر اورویڈیوز رکھتے ہیں نامحرم افراد کی تصاویر کھینچتے ہیں بلاضرورت تصاویر یا ویڈیو بناتے ہیں جب ان کو منع کیا جاتا ہے تووہ فورا دارالافتاء دارالعلوم کراچکی کے فتویٰ کا حوالہ دیتے ہیں۔
اس حوالہ سے دارالافتاء جامعہ دارالعلوم کراچی کے مفتیان کرام اور اکابر حضرات مد ظلہم کی طرف سے زبانی طور پر مختلف مواقع پر لکیر سامنے آئی ہے لہذا اس ساری صورتحال کے پیش نظر چند سوالات کے جوابات آپ حضرات سے مطلوب ہیں تاکہ دارالعلوم کراچی کے فتویٰ کے غلط استعمال سے روک تھام کی جاسکے ۔
1۔کیا ڈیجیٹل کیمرے سے نامحرم کی تصاویر لینا یا نا محرم افراد کا ایک دوسرے کو دیکھنا شرعاً جائز ہے؟
2۔کیا ڈیجیٹل یا نان ڈیجیٹل کیمرے سے فحش اور ناجائز مناظر کی تصاویر لینا اور اپنے موبائل میں محفوظ کرنا جائز ہے ؟
3۔کیا فحش یا ہنسی مذاق پر مشتمل تفریحی ویڈیوز دیکھنا شرعاً جائز ہے ؟
براہ کرم مذکورہ سوالات کے جوابات عنایت فرمادیں تاکہ ڈیجیٹل تصویر سے متعلق عوام الناس میں پائی جانے والی غلط فہمی دور ہوسکے۔اللہ تعالیٰ آپ حضرات کو بہترین جزائے خیر عطاء فرمائے ۔
والسلام
فتویٰ نمبر 01
الجواب حامداومصلیا
اصل سوال کے جواب سے پہلے بطور تمہید یہ سمجھنا ضروری ہے کہ ڈیجیٹل کیمرہ کی تصویر سے متعلق مسئلہ میں دو باتیں الگ الگ ہیں :
1۔ڈیجیٹل کیمرہ سے لی گئی نفس تصویر کا شرعی حکم
2۔ڈیجیٹل کیمرہ سے ناجائز تصاویر یا ویڈیوز بنانا
اس میں سے سے پہلی بات یعنی نفس تصویر کا حکم جامعہ دارالعلوم کراچی کے حضرات اکابر حفظہم اللہ کے نزدیک وہی ہے جو سائل نے ذکر کیا ہے یعنی ڈیجیٹل کیمرے سے لی گئی تصویرکا جب تک پرنٹ نہ لیا گیا ہو یا اسے پائیدار طریقے سے کسی چیز پر نقش نہ کیا گیا ہو اس وقت تک وہ تصویر محرم میں داخل نہیں بشرطیکہ اس تصویر یا ویڈیو میں نامحرم افراد نہ ہوں فحش مناظر نہ ہو ں ۔
ڈیجیٹل کیمرہ کی جس تصویر کی گنجائش دی گئی ہے اس سے مراد اس چیز کی تصویر ہے جس کو خارج میں بغیر تصویر کے دیکھنا بھی جائز ہے ۔اور جس چیز کو خارج میں بغیر تصویر کے دیکھنا جائز نہیں اس کی تصویر یا وہڈیو بنانا بھی جائز نہیں لہذا جامعہ دارالعلوم کراچی کے فتویٰ کا تعلق اس چیز کی ڈیجیٹل تصویر سے ہے جس کو خارج میں دیکھنا جائز ہو اور جس چیز کو خارج میں دیکھنا جائز نہیں اس کی تصویر کو جامعہ دارالعلوم کراچی کے فتویٰ میں ہر گز جائز قرار نہیں دیاگیا ہے لہذا جامعہ دارالعلوم کراچی کی طرف مطلقا تصویر کے جواز کی نسبت کرنا بالکل درست نہیں۔اس تمہید کے بعد آپ کے سوالات کے جوابات ملاحظہ ہوں :
ڈیجیٹل یا نان ڈیجیٹل کیمرہ سے نامحرم افراد کی تصویر لینا یا فحش اور ناجائز مناظر کی تصاویر محفوظ کرنا یا موسیقی کے ساتھ مناظر کو محفوظ کرنا اور دیکھنا شرعاً جائز نہیں ہے ۔
ڈیجیٹل کیمرہ سے بنائی گئی ایسی ویڈیو جس میں جائز حدودمیں تفریحی مواد ہواسے دیکھنا شرعاً جائز ہے لیکن جس ویڈیو کے اندر نامحرم خواتین کی تصویر ہو یا موسیقی ہو یا فحش مناظر ہو ایسی تفریحی ویڈیو دیکھنا شرعاً جائز نہیں ہے ۔
واضح رہے کہ ڈیجیٹل کیمرہ سے متعلق دارالافتاء جامعہ دارالعلوم کراچی کی طرف سے جو فتویٰ دیاگیا ہے وہ حاجت شرعیہ ( ضرورت کے مواقع پر ) استعمال کے لیے دیاگیا ہے لہذا بلا ضرورت شرعیہ محض تفریح یا یادگار کے لیے استعمال کرنے سے احتیاط کرنا بہتر ہے ۔ واللہ سبحانہ وتعالیٰ
دارالافتاء جامعہ دارالعلوم کراچی