دارالعلوم کراچی فتویٰ نمبر:29
ڈیجیٹل کیمروں یا موبائل سےتصاویریاویڈیو بنانے سے متعلق مسئلہ میں کچھ تفصیل ہے وہ یہ کہ ڈیجیٹل کیمروں یا موبائل کے ذریعے جو شکلیں نظر آتی ہیں،جب ان شکلوں کاپرنٹ لے لیا جائے،یا انہیں پائیدار طریقے سے کسی چیز پر نقش کر لیا جائے تو ان پر شرعاً تصویر کے احکام جاری ہوں گے۔ البتہ جب تک ان کا پرنٹ نہ لیا گیا ہو،یا انہیں پائیدار طریقے سے کسی چیز پر نقش نہ کیا گیا ہوتو ان کے بارے میں علماءِ عصر کی آراء مختلف ہیں:
۱۔بعض علماء انہیں بھی تصویر قرار دیتے ہیں ، لہذا تصویر ہونے کی حیثیت سے ان علماءکے نزدیک ان کو دیکھنا جائز نہ ہوگا ۔
۲۔بعض علماء اس پر تصویر کے احکام کااطلاق نہیں کرتے۔
۳۔بعض علماء کہتے ہیں کہ وہ ان کی رائے میں تصاویر تو ہیں ،لیکن چونکہ ان کے بحکم تصویر ہونے یا نہ ہونے میں ایک سے زائد فقہی آراء موجود ہیں،لہٰذا مجتہد فیہ ہونے کی بنا پربوقتِ حاجتِ شرعیہ،مثلاً جہاد وغیرہ کے موقع پر ان کے استعمال کی گنجائش ہے۔
جامعہ دارالعلوم کراچی کے حضراتِ اکابر کی تحقیق کے مطابق دوسری رائے راجح ہےبشرطیکہ وہ پائیدار طور سے کسی چیز پر نقش نہ ہوں،لیکن ایک اعتبار سے احتیاط پہلی رائے میں ہے جیسا کہ ظاہر ہے،اور دوسرے اعتبار سے ہمیں احتیاط دوسری اور تیسری رائے میں معلوم ہوتی ہے،کیونکہ دینِ اسلام پر دشمنانِ اسلام کی جو یلغار الیکٹرانک میڈیا کے ذریعہ منظّم طریقہ سے ہورہی ہےاس سے دفاع کرنا بھی امت کی ذمہ داری ہے، جس سے حتیٰ الامکان عہدہ برا ہونے کیلئے الیکٹرانک میڈیا کے استعمال کو بروئے کار لانے کی ضرورت ہے جوفواحش و منکرات سے پاک ہو۔ لہٰذا جو علماءِ کرام مذکورہ بالا تین آراء میں سے کسی سے متفق ہوں اور اس پر عمل کریں وہ سب قابلِ احترام ہیں اور ان میں سے کوئی بھی ہمارے نزدیک مستحقِ ملامت نہیں۔
ڈیجیٹل تصویر کے بارے میں دارالعلوم کا فتویٰ