داڑھی منڈے کی امامت کا حکم

دارالعلوم کراچی فتویٰ نمبر:125

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

 مندرجہ ذیل  مسئلہ کے بارے میں  شریعت کا کیا حکم ہے ؟

ایک مسجد میں متقی اور پرہیز گار امام موجود ہے ، جن کی قرات بھی صحیح ہے اور ایک حافظ قرآن ہے جو داڑھی  ایک مشت سے کم کرتا ہے۔ توکیا ختم قرآن   کا ثواب حاصل  کرنے کے لیے  ایسے حافظ  کے پیچھے  تراویح  پڑھنا چاہیے  یا پہلے امام  ( جو حافظ قرآن  نہیں ہے )  کی اقتداء میں الم  ترکیف  سے پڑھنا  بہتر ہے  ؟

فتویٰ نمبر:280

الجواب حامداومصلیا ً

 ایک مشت داڑھی   رکھنا واجب ہے  ،ا س سے کم کرنا یا منڈانا حرام ہے  ،ا ور یہ عمل  موجب فسق ہے ا ور امام کا صالح  ومتبع سنت ہونا ضروری  ہے ،لہذا صالح امام  کی موجودگی  میں داڑھی ایک مشت  سے کم کرنے والے حافظ قرآن  کی اقتداء میں اپنے ااختیار  سے نماز پڑھنا مکروہ ہے  ، لہذ اتراویح  میں ختم قرآن کا ثواب  حاصل کرنے  کے لیے کسی صالح  اور متبع  سنت حافظ قرآن  کا انتخاب کیاجائے اور اگر ایسا حافظ نہ ملے  تو مسجد  کے امام صاحب  کی اقتداء  میں چھوٹی سورتوں ہی سے تراویح  پڑھ لی جائے ، تاہم  اگر منتظمہ  کمیٹی  نے اپنے اختیار  سے صالح امام کی موجودگی میں  مذکورہ  حافظ  کو امام بنایا تو اگر  فتنہ  وفساد  کا اندیشہ نہ ہو ، تو مقتدیوں کو چاہیے  کہ قریب  کے کسی مسجد میں صالح امام کی اقتداء میں نماز پڑھ لیں،ا ور فتنہ ‘فساد  کا اندیشہ  ہو تو مقتدی  مذکورہ  حافظ  کی اقتداء میں نماز ادا کریں ،ا س صورت  میں امام  بنانے والوں  پر گناہ ہوگا اور مقتدیوں کی  نماز بلا کراہت  درست ہوگی ۔ ( ماخذہ امداالاحکام  ج  1 ص 627)

فی الدر المختار  ( 2/418)

۔۔۔۔۔۔الخ

 دارالافتاء  جامعہ دارالعلوم کراچی

عربی عبارات وحوالہ جات کے لیے دیے گئے لنک پر کلک کرکے پی ڈی ایف فتوی حاصل کریں :

اپنا تبصرہ بھیجیں