فتوٰی نمبر:451
سوال:حبیب بینک میں ایک کرنٹ نام کا اکاوٴنٹ بنا کے دیتے ہیں جس کے تحت آپ کو ۲۵/ ہزار بیلنس برقرار رکھنے پر آپ کو تمام سروسیز مفت فراہم کی جاتی ہیں، آپ سے چیک بک کی فیس، اے ٹی ایم کارڈ کی فیس، ہر بار کسی بھی اے ٹی ایم سے پیسے نکالنے کی فیس، بینکرس چیک کی فیس، ایس ایم ایس کی فیس، کچھ نہیں کاٹا جاتا، صرف اس شرط پر کہ آپ ان ۲۵/ ہزار سے اپنا بیلنس کو کم نہ ہونے دیں، اگر وہ کم ہوجائے تو آپ کو پورے مہینے کے ہر ٹرانزیکشن (لین دین)پر ۵۸/ روپئے کاٹ لئے جاتے ہیں
یہ اکاونٹ اکثر کاروباری لوگ بناتے ہے تاکہ اسکے اکاونٹ میں پیسے آسانی و مفت جمع کی جاتی ہو, چونکہ اسکو روز بیسوں لوگ پیسے بیھجتے ہے اسلیے اگر یہ اکاونٹ نہو تو اکثر لوگ ٹرانزکشن فیس کی وجہ سے اس سے کاروبار چھوڑ دیتے ہے.اور اگر ٹرانزیکشن فیس بائع ادا کرتا رہے تو اسکو تاوان کا سامنا ہوتا ہے کیونکہ اکثر معاملات فون پر ہوتے ہے اور بینک کے ذریعے پیسے بھیجتے ہے.
اس اکاونٹ سےمتعلق معلومات عنایت فرمائیں
جواب :
بینک جو سہولیات پیسے کے عوض فراہم کرتے ہیں وہ سہولیات بلا عوض اس وقت فراہم کرتے ہیں جب ان کے پاس ڈپازٹ ایک خاص مقدار میں ہو. ہر بینک نے اپنا الگ ضابطہ مقرر کر رکھا ہے. کسی نے ڈپازٹ کی مقدار کم از کم 25 ہزار رکھی ہے تو کسی نے 40 ہزار وغیرہ.
اب یہ سہولیات بلا عوض جو دی جاتی ہیں یہ دو طرح کے بینکوں کی طرف سے دو طرح کے اکاؤنٹ پر دی جاتی ہیں:
1. روایتی بینک کے کرنٹ اور سیونگ اکاؤنٹ.
2. اسلامی بینک کے روایتی اور سیونگ اکاؤنٹ.
بینک روایتی ہو یا اسلامی اگر کوئی سہولت سب کو بلا تفریق مفت دیتا ہو جیسے انٹرنیٹ بینکنگ یا کوئی اور سہولت تو اس کے لینے کی اجازت ہے کیونکہ یہ سہولت بینک “ریلیشن شپ” کی وجہ سے دیتا ہے اس کا تعلق ڈپازٹ کی مقدار وغیرہ سے نہیں ہوتا.
روایتی بینک میں اگر ڈپازٹ کی مقدار کی وجہ سے کوئی منفعت (بینیفٹ وغیرہ) ملتی ہو تو وہ سیونگ اکاؤنٹ میں تو اس وجہ سے منع ہے کہ وہ اکاؤنٹ تو ہوتا ہی سود والا اس وجہ سے اس پر ملنے والی ایسی منفعت بھی سود ہی ہے. کرنٹ اکاؤنٹ پر ڈپازٹ کی مقدار سے مربوط منفعت اس وجہ سے منع ہے کہ وہ منفعت علی القرض ہے یعنی یہ منفعت ریلیشن شپ کی وجہ سے نہیں بلکہ ڈپازٹ کی مقدار کی وجہ سے ہے اس وجہ سے یہ مشروط نفع ہوا.
اسلامی بینکوں میں جو منفعت سیونگ اکاؤنٹ پر ڈپازٹ کی مقدار کی وجہ سے ملے اس میں کوئی حرج نہیں ہے کیونکہ جب اکاؤنٹ مضاربہ/مشارکہ کی بنیاد پر ہے تو اس پر نقد یا منفعت دینا جائز ہے اس میں کوئی حرج نہیں ہے.
اگر اسلامی بینک صرف کرنٹ اکاؤنٹ پر ڈپازٹ کی مقدار سے مربوط منفعت دے مثلا مختلف فیسیں معاف کردے وغیرہ تو یہ شرعا درست نہیں ہے کیونکہ یہ منفعت مربوط ہے مقدار کے ساتھ لہذا کرنٹ اکاؤنٹ پر یہ منفعت مشروط ہوئی اس وجہ سے یہ درست نہیں ہے. اسٹیٹ بینک کا اسلامی بینکنگ ڈپارٹمنٹ اس حوالے سے اسلامی بینکوں کو ہدایات دو تین سال پہلے جاری کر چکا ہے.
اگر اسلامی بینک کرنٹ اور سیونگ دونوں طرح کے اکاؤنٹ پر ایک خاص مقدار میں ڈپازٹ ہونے پر کچھ منفعت دیتا ہو تو اس صورت کا کیا حکم ہے? اس بارے میں دو رائے ہیں. زیادہ حضرات اس صورت کو جائز کہتے ہیں کیونکہ یہ منفعت ریلیشن شپ کی وجہ سے ہے اسی وجہ سے دونوں طرح کے اکاؤنٹ پر دی جاتی ہے. اس وجہ سے یہ جائز ہے. کچھ حضرات اس صورت میں کرنٹ اکاؤنٹ کو ملنے والے بینفٹ کو ریلیشن شپ کے بجائے مقدار کی وجہ سے قرار دیتے ہیں اور اس صورت میں کرنٹ اکاؤنٹ پر ملنے والی منفعت کو درست نہیں سمجھتے. دار العلوم کراچی سے اس کے جواز کا فتوی ہے اور اسٹیٹ بینک کے اسلامی بینکنگ ڈپارٹمنٹ نے بھی اس صورت کی شریعہ بورڈ کے فیصلے کے بعد اجازت دی ہے. اسلامی بینکوں میں زیادہ تر اسی صورت پر عمل ہے.
اگرچہ یہ تفصیل تھوڑی پیچیدہ ہے مگر امید ہے کچھ تو بات واضح ہوگئی ہوگی.
مفتی ارشاد احمد صاحب