تحریر و تخریج: ڈاکٹر مبشر حسین رحمانی
The writer teaches Computer Science at Munster Technological University (MTU), Ireland.
آج ایک دہائی سے زیادہ کا عرصہ گزر جانے کے باوجود بٹ کوائن اور دیگر کرپٹوکرنسیوں کوعالمی مالیاتی اداروں، اہم ترقی یافتہ ممالک کےسینٹرل بینک اور حکومتوں نے ایک کرنسی کے طور پر تسلیم نہیں کیا ۔ یورپی یونین، جو کہ ۲۷ ممالک کا مجموعہ ہے جن میں فرانس، جرمنی، آئرلینڈ، اٹلی، اسپین، ڈنمارک، سویڈن وغیرہ شامل ہیں، کی یورپین بینکنگ اتھارٹی European Banking Authority (EBA) نے حال ہی میں یہ وارننگ جاری کی ہے کہ کرپٹو کرنسی انتہائی رسکی اور سٹے بازی یعنی قیاس آرائی پر مبنی ہیں۔ یہ زیادہ تر ریٹیل صارفین کے لیے بطور سرمایہ کاری یا ادائیگی یا تبادلے کےلئے موزوں نہیں ہے۔ مگر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کرپٹو کرنسی میں ایسی کیا خامیاں ہیں جن کی وجہ سے یورپی ممالک، عالمی معاشی ادارے، اور سینٹرل بینک اس کو تسلیم نہیں کرتے؟ جواب بہت ہی سادہ ہے۔بٹ کوائن اپنے دعوے کے برعکس حقیقی طور پر عالمی معاشی اداروں اور حکومتوں کی اجارہ داری ختم نہیں کرتی بلکہ بٹ کوائن پر کچھ لوگوں کی اجارہ داری ہےاور محض چند شخص یا ادارے بٹ کوائن کی قیمت پر اثر انداز ہوتے ہیں اور وہی اسے کنٹرول کرتے ہیں ۔
بٹ کوائن کو اگر ہم تاریخی طور پر دیکھیں تو یکم نومبر سن ۲۰۰۸ کو ساتوشی ناکاموٹو (ایک فرضی نام) نے کرپٹو گرافی میلنگ لسٹ پر ایک ای میل بھیجی جس میں اس نے اس بات کا اظہار کیا کہ وہ ایک ایسے الیکٹرونکس کیش سسٹم پر کام کررہا ہے جو کہ مکمل طور پر پی ٹو پی Peer-to-Peer (P2P)ہوگا اور جس میں کسی ٹرسٹڈ تھرڈ پارٹی Trusted Third Party کا کوئی عمل دخل نہیں ہوگا یعنی بیچ میں کوئی ادارہ ملوث نہیں ہوگا۔پھر سن ۲۰۰۹ میں ساتوشی ناکاموٹو نے بٹ کوائن Bitcoin (BTC) نامی کرپٹو کرنسی Cryptocurrency کو مارکیٹ میں لانچ کردیا۔ ساتوشی ناکاموٹو بٹ کوائن وائٹ پیپر میں دعویٰ کرتا ہےکہ بٹ کوائن ایک ایسی کرپٹو کرنسی ہے جو کہ ڈی سینٹرلائزڈ ہے اور اس کو کام کرنے کیلئےکسی تھرڈ پارٹی کی ضرورت نہیں ہے یعنی کسی بینک یا کسی دوسرے فنانشل ادارے کی ضرورت نہیں ہے۔ بٹ کوائن کو مارکیٹ میں لانچ کرنے کے بعد پہلے کچھ سالوں کے اندر لوگوں نے زیادہ جوش وخروش نہیں دکھایا اور اس کا ثبوت یہ ہے کہ شروع کے پہلے سالوں میں بہت ہی کم ٹرانزیکشنز ہوئیں۔ پھر ایک جوے کی ویب سائٹ ساتوشی ڈائس SatoshiDice لائچ کی گئی جس کے ذریعے لوگوں کو بٹ کوائن کے بارے میں مزیدمعلوم ہوا اور انہوں نے بڑھ چڑھ کربٹ کوائن کو جوے میں استعمال کرنا شروع کیا۔ساتوشی ڈائس نامی ویب سائٹ نےلوگوں کو ان کی توقع سے زیادہ جوے کی رقم لوٹائی جس کے اندر دس گنا، سو گنا اور ہزار گنا سے زیادہ نفع شامل تھا۔ مثلاً کسی نے ۵ بٹ کوائن اس ساتوشی ڈائس نامی ویب سائٹ پر جوے میں لگائے یعنی ویب سائٹ پر دیئے گئے ایڈریس پر بھیجے تو جوے میں جیتنے کی صورت میں اس کو ۵۰، ۵۰۰، یا ۵۰۰۰ بٹ کوائن ملے۔ جون سن ۲۰۱۲ کے اندر ایک ایسا وقت بھی آیا جب روزانہ کے حساب سےساٹھ ہزار سے زیادہ ٹرانزیکشن ہوئیں اور ان کو بٹ کوائن کی بلاک چین کا حصہ بنایا گیا۔ بٹ کوائن کا اگر ہم اس دور میں جائزہ لیں تو زیادہ تر ٹرانزیکشن جوے سے ہی متعلق تھیں اور بٹ کوائن کا وسیع استعمال جوے کے اندر کیا گیا۔اس کا لازمی نتیجہ نکلا کہ لوگوں نے عالمی سطح پر بٹ کوائن کے اندر زیادہ دلچسپی لینا شروع کی اور چونکہ بٹ کوائن کا کوڈ مفت میں ڈاؤن لوڈ کیا جاسکتا ہے، اس وجہ سے لوگوں نے اس کوڈ کو لے کر اس کی بنیاد پر دیگر کرپٹو کرنسیوں کی بھی بنیاد رکھی۔
گو کہ بٹ کوائن ایجاد کرتے وقت یہ دعویٰ کیا گیا کہ یہ مکمل طور پر ڈی سینٹرلائزڈ Decentralized ہوگی اور حکومتوں اور عالمی معاشی اداروں کی اجارہ داری ختم کرے گی مگر حقیقت اس کے برعکس ہے۔ یہ سائنسی طور پر ثابت کیا جاچکا ہے کہ بٹ کوائن اکانومی (معیشت) کو محض چند لوگ یا ادارے کنٹرول کرتے ہیں اور ان میں اولین بٹ کوائن مائننگ پولز Mining Pools ہیں۔ اگر یہ مائننگ پولز اکثریتی کمپیوٹیشن پاور حاصل کرلیتے ہیں اور اگر یہ آپس میں گٹھ جوڑ کرلیتے ہیں تو ان کا بٹ کوائن پر مکمل قبضہ ہوگا۔ اگر ہم اگست ۲۰۲۲ کے اعداد وشمار دیکھیں تو ہمیں پتہ چلتا ہے کہ ۵۵ فیصد سے زیادہ کمپیوٹیشن پاور صرف چھ مائننگ پولز کے قبضے میں تھی اور اگر ہم پچھلے ایک سال کے اعداد وشمار کا تجزیہ کریں تو ۶۵ فیصد سے زیادہ کنٹرول چھ مائننگ پولز کا تھا۔ یہ واضح طور پر ثابت کرتا ہے کہ بہت ہی قلیل تعداد میں مائننگ پولز کا بٹ کوائن کی دولت اور پاور پر قبضہ ہے اورا نہی مائننگ پولز کا اثر ورسوخ ہے اور وہی زیادہ تر بلاک کو بٹ کوائن بلاک چین کا حصہ بناتے ہیں۔
اسی طریقے سے کرپٹو کرنسی ایکسچینج Cryptocurrency Marketplace or Exchange کا بھی بٹ کوائن کی طلب و رسد کو کنٹرول کرکے بٹ کوائن کی قیمت کو کنٹرول کرنے میں کافی کردار ہے۔ حا ل ہی میں سیلسیس نیٹ ورک Celsius Network جو کہ ایک پرائیوٹ کمپنی ہے،نے اپنے صارفین کے سترہ لاکھ اکاؤنٹس کو منجمد کردیا۔ صرف اس عمل کی وجہ سے بٹ کوائن اور ایتھریم کی قیمتوں میں تقریباً ساٹھ فیصد کمی دیکھی گئی۔ یہ کرپٹو کرنسی اور بٹ کوائن کے بنیادی اصولوں کی سراسر خلاف ورزی ہے اور یہ اُس دعویٰ کے بھی برعکس ہے جو کہ بٹ کوائن لانچ کرتے وقت کیا گیا تھا کہ کوئی ادارہ یا حکومت آپ کی کرنسی کو کنٹرول یا منجمد نہیں کرسکتا۔ نیز Wallet Service Providers والٹ سروس پروائیڈرز یعنی وہ ویب سائٹ جن پر آپ اپنے بٹ کوائن پرائیوٹ کی Private Keys رکھواتے ہیں، بھی بٹ کوائن کی قیمتوں پر اثر انداز ہوتے ہیں اور ان بٹ کوائن کو کنٹرول کرتے ہیں جو کہ آپ کی ملکیت میں ہیں۔
ایک حالیہ سائنسی تحقیق جو کہ ایک موقر سائنسی جریدے میں شائع ہوئی ہےمیں ثابت کیا گیاہے کہ اُن تمام بٹ کوائن میں سے جو کہ آجکل سرکولیشن میں ہیں ایک فیصد سے بھی کم یعنی 0.01 فیصد ایڈریس 58.2 اٹھاون اعشاریہ دو فیصد بٹ کوائن رکھتے ہیں ۔ لہذا بٹ کوائن بھی Pareto Distribution کی پیروی کرتا ہے جس کے معنی یہ ہوئے کہ کسی بھی ملک کے معاشی نظام میں ۲۰ فیصد لوگ ۸۰ فیصد دولت کو کنٹرول کرتے ہیں اور حیرت انگیز بات یہ ہے کہ مجموعی طور پرکرپٹو کرنسی اعداد وشمار کے مطابق اس سے بھی بری ہے۔ایک اور سائنسی تحقیق ، جس کا حوالہ حالیہ نیویارک ٹائمز اخبار میں شائع ہوا ہےکے مطابق بٹ کوائن لانچ ہونے سے لے کر بٹ کوائن کی قیمت ایک امریکی ڈالر تک، یعنی تقریباً دو سال کا عرصہ، چونسٹھ لوگ وہ ہیں جنہوں نے زیادہ تر بٹ کوائن کو مائن کیا۔ یعنی شروع کے دو سالوں میں بٹ کوائن کی تمام دولت پر محض ان ۶۴ لوگوں کا قبضہ تھا۔ یہ بھی بٹ کوائن کے اس دعویٰ اور سوچ کے برعکس ہے جس کے اندر معیشت کی مساوی تقسیم کی بات کی گئی ہے۔
تھیوری کے طور پر توبٹ کوائن مائننگ میں ہرکوئی حصہ لے سکتا ہے اور بٹ کوائن مائن کرنے کے نتیجے میں نئے بٹ کوائن کما سکتا ہے اور اس کو ٹرانزیکشن کی مد میں بھی نئے بٹ کوائن ملیں گے مگر چونکہ بٹ کوائن کا ہیش ریٹ Hash Rate اور مائننگ پولز کی اجارہ داری اتنی بڑھ گئی ہے لہذا ایک عام صارف کا کرپٹوگرافک پزل کا حل کرنا تقریباً ناممکن ہے اور اس کا لازمی نتیجہ یہ ہے کہ ایک عام آدمی بٹ کوائن کی تقدیر کا فیصلہ نہیں کرسکتا اور نئے بلاک شامل کرنے میں اپنا کردار ادا نہیں کرسکتا۔
بٹ کوائن کی قیمتوں میں بہت زیادہ اتار چھڑاؤ اور سٹے بازی کی وجہ سے عالمی معاشی ماہرین کی یہ رائے ہے کہ نہ تو بٹ کوائن کرپٹوکرنسی کو بطور کرنسی اختیار کیا جانا چاہیے ، نہ ہی یہ آلہ مباد لہ Medium of Exchange کے طور پر استعمال ہوسکتی ہےاور نہ ہی یہ قیمت کو محفوظ کرنے Store of Value کے طور پراستعمال کی جاسکتی ہے۔اصل میں تو بٹ کوائن کی ذاتی قدر Intrinsic Value نہیں ہے اور کسی سافت وئیر کی طرح اس سے ذاتی انتفاع بھی حاصل نہیں کیا جاسکتا۔ بٹ کوائن حسّی طور پر تو درکنار، ڈیجیٹل طور پر اپنا وجود نہیں رکھتی اور یہ محض ایک فرضی یا تصوریاتی نمبر ہیں یا آسان الفاظ میں کھاتے کے اندر محض ایک نمبر کا اندراج ہے۔ مثلاً جب ایک شخص زید دوسرے شخص بکر کو بٹ کوائن بھیجتا ہے تو صرف کھاتے Ledger کے اندر اندراج ہوجاتا ہے اور حقیقی طور پر یا ڈیجیٹل طور پر بٹ کوائن دوسرے شخص بکر کو منتقل نہیں ہوتے۔بٹ کوائن کی محض ملکیت ثابت کرنے کیلئےاور ایک شخص سے دوسرے شخص کو بٹ کوائن منتقل کرنے کیلئے ٹرانزیکشن کا اندراج کھاتے کے اندر کیا جاتا ہے۔ اور کوئی بھی شخص مکمل کھاتے کی چھان بین کرکے یہ فیصلہ کرسکتا ہے کہ کتنے بٹ کوائن کس کی ملکیت میں ہیں اور یہ وہ باآسانی یو ٹی ایکس او UTXO اور ایس ٹی ایکس او STXO کی مدد سے کرسکتا ہے۔
اہم بات یہ ہے کہ کرپٹو کرنسی کے پیچھے چونکہ حکومت نہیں ہوتی لہذا صارفین کو وفاقی محتسب یا بینکنگ کی سہولیات میسر نہیں آسکتیں۔ اس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ اگر کوئی کرپٹو کرنسی میں سرمایہ کاری کرتا ہے تو وہ اپنے سرمائے کا کچھ حصہ یا سارا ہی سرمایہ ضائع کردے گا۔ اسی طرح کرپٹو کرنسی صارفین کے پاس کوئی ادارہ یا حکومت بھی نہیں ہوگی کہ جس کے پاس جاکر اپنی شکایات کا ازالہ کرسکیں۔ یورپین بینکنگ اتھارٹی کے مطابق سوشل میڈیا پر بہت سارے لوگ کرپٹو کرنسی میں سرمایہ کاری کی ترغیب دیتے نظر آتے ہیں مگر ہمیں ان سے احتیاط برتنی چاہیے کیونکہ ان میں ان کے ذاتی معاشی فوائد چھپے ہوتے ہیں اور وہ کرپٹو کرنسی کی مارکیٹنگ کررہے ہوتے ہیں۔ اسی طریقے سے کرپٹو کرنسی کی دنیا میں بہت زیادہ جعل سازی اور دھوکہ بازی بھی ہے۔ حد تو یہ ہے کہ آپ اپنی کرپٹو کرنسی خود بھی بنا سکتے ہیں اور اس وقت سترہ ہزار سے زیادہ کرپٹو کرنسیاں وجود میں آچکیں ہیں۔ سائنسی تحقیقات نے یہ ثابت کیا ہے کہ لوگ اپنے کالے دھن کو سفید کرنے کیلئے کرپٹو کرنسی کا استعمال کرتے ہیں اور کرپٹو کرنسی کو منی لانڈرنگ کے اندر بھی استعمال کیا جاتا ہے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ اس کے اندر Know Your Customer (KYC) بھی موجود نہیں ہوتا یعنی کرپٹو کرنسی استعمال کرنے والوں کو اس کو استعمال کرنے کیلئے کسی قسم کے ثبوت فراہم نہیں کرنے ہوتے کہ وہ واقعی وہی شخص ہے جس کا وہ دعویٰ کررہا ہے۔
اگرچہ اس وقت عالمی مارکیٹ میں بٹ کوائن ۴۰۰ بلین امریکی ڈالر سے زیادہ کا مارکیٹ کیپیٹل ہے اور بٹ کوائن اور ایتھریم دنیا کی دو بڑی کرپٹو کرنسیوں میں شمار ہوتے ہیں ۔مگر ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ جو فوائد اور دعوے بٹ کوائن اور کرپٹو کرنسی نے کئے تھے ان کو پورا کیا جاتا مگر اب بھی لوگ زیادہ تر کرپٹو کرنسی کا استعمال جوے، سٹے بازی، اور سرمایہ کاری کے طور پر کررہے ہیں۔ کرپٹو کرنسی عمومی طور پر اور بٹ کوائن خاص طور پر ایک امید لے کر آئی تھی کہ اس کے ذریعے سے لوگ پیسوں کی منتقلی کسی سینٹرل بینک اور کسی معاشی ادارے کے بغیر کرسکیں گے اور اس نے موجودہ معاشی نظام کے متوازی ایک نئے نظام کی نوید سنائی تھی تاکہ عالمی سرمایہ دارنہ نظام، مالیاتی اداروں کی اجارہ داری اور دولت کی مساوی تقسیم ممکن ہوسکے مگر سائنسی طور پر یہ ثابت ہوچکا ہے کہ حقیقت اس کے بالکل برعکس ہے اور بٹ کوائن پر محض چند اداروں اور لوگوں کا قبضہ ہے۔خلاصہ یہ ہے کہ بٹ کوائن اور کرپٹو کرنسی نے جو دعویٰ کیا تھا کہ وہ عالمی معاشی نطام پر حکومتوں اور اداروں کی اجارہ داری ختم کرے گی اور کوئی شخص یا ادارہ یا کمپنی بٹ کوائن کی قیمت پر اثر اندازنہ ہو سکے گا، یہ دعویٰ درست ثابت نہیں ہوا اور اسی وجہ سے کرپٹو کرنسی اور بٹ کوائن کو حکومتیں اور عالمی معاشی ادارے تسلیم نہیں کرتے۔
Load/Hide Comments