کریڈٹ کارڈ استعمال کرنے کا حکم

سوال: کریڈٹ کارڈ استعمال کرنے کا کیا حکم ہے ؟اور جو اس کا استعمال کرے اس کے گھر کا کھاناپینے کا کیا حکم ہے ؟

الجواب حامداً و مصليا

عام حالات میں ’’کریڈٹ کارڈ‘‘ کا استعمال جائز نہیں ہے،اس کے بجائے’’ڈیبٹ کارڈ‘‘ استعمال کرنا چاہیے،البتہ اگر ’’ڈیبٹ کارڈ ‘‘مہیا نہ ہو تو مجبوری میں (جس کی مزید تفصیل آگے آرہی ہے) مندرجہ ذیل شرائط کے ساتھ ’’کریڈٹ کارڈ‘‘ استعمال کرنے کی گنجائش ہے :

۱۔حامل ِکارڈ اس بات کا پورا انتظام کرے کہ وہ معین وقت سے پہلے پہلے ادائیگی کردے اور کسی بھی وقت سود عائد ہونے کا کوئی امکان باقی نہ رہے ۔

۲۔حامل ِکارڈ اس کو غیر شرعی امور میں استعمال نہ کرے۔

۳۔اگر چہ حامل کارڈ سودعائد ہونے سے پہلے پہلے ادائیگی کر بھی لے تاہم چونکہ کریڈٹ کارڈ کا معاہدہ سود کی بنیاد پر ہوتا ہے لہذا حامل کارڈ پر لازم ہے کہ وہ یہ سودی معاہدہ کرنے پر توبہ و استغفار بھی کرے۔ (مأخذه التبويب:36؍1339)

نیز کریڈٹ کارڈ سے اگر کوئی شخص حلال اشیاء خریدتا ہے تو وہ حرام نہ ہوں گی بلکہ وہ حلال ہی رہیں گی اور ان کا استعمال بھی درست ہوگا لیکن کریڈٹ کارڈ کی صورت میں سودی معاملہ کرنے کا گناہ ہوگا اور وقت مقررہ پر ادائیگی نہ کرنے کی صورت میں سود ادا کرنے کا بھی گناہ ہوگا، اور سودی معاملات پر شدید وعیدیں وارد ہوئی ہیں لہذا ڈیبٹ کارڈ کے ہوتے ہوئے یا بلاضرورت شدیدہ کریڈٹ کارڈ کا استعمال ناجائز ہے اور بوقت حاجت شدیدہ (مثلا غیرمسلم ممالک میں جہاں ڈیبٹ کارڈ نہیں ہوتا اور مطلوبہ چیز نقد خریدنے میں کسی قسم کے ضرر کا اندیشہ ہو یا کوئی دوسرا حقیقی عذر ہوتو) مذکورہ بالا شرائط کی روشنی میں کریڈٹ کارڈ کے استعمال کی گنجائش ہے۔

===================================
مصنف ابن أبي شيبة – (4 / 327)
عن إبراهيم، قال: «كل قرض جر منفعة، فهو ربا»
===================================
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) – (5 / 166)
وفي الأشباه كل قرض جر نفعا حرام فكره للمرتهن سكنى المرهونة بإذن الراهن
===================================
كتاب المعايير – (1 / 11)
بطاقة الائتمان المتجدد :(Credit Card) خصائص هذه البطاقة: ( أ ) هذه البطاقة أداة ائتمان في حدود سقف متجدد على فترات يحددها مصدر البطاقة، وهي أداة وفاء أيضًا. ( ب ) يستطيع حاملها تسديد أثمان السلع والخدمات، والسحب نقدا، في حدود سقف الائتمان الممنوح. ( ج ) في حالة الشراء للسلع أو الحصول على الخدمات يمنح حاملها فترة سماح يسدد خلالها المستحق عليه بدون فوائد، كما تسمح له بتأجيل السداد خلال فترة محددة مع ترتب فوائد عليه. أما في حالة السحب النقدي فلا يمنح حاملها فترة سماح. ( د ) ينطبق على هذه البطاقة ما جاء في البند 2/2 هـ, و،،،،،،لا يجوز للمؤسسات إصدار بطاقات الائتمان ذات الدين المتجدد الذي يسدده حامل البطاقة على أقساط آجلة بفوائد ربوية.
===================================
واللہ سبحانہ و تعالی اعلم بالصواب

 

اپنا تبصرہ بھیجیں