سوال : بعض ریسٹورینٹ میں (جن کو مسلمان ہی چلا رہے ہیں)آج کل حرام مصالحہ جات اور کوکنگ وائن جیسے چیزیں استعمال ہورہی ہیں تو کیا ان ریسٹورنٹ کا کھانا کھانا جائز ہوگا یا ان کو بالکل نہیں کھایا جاے؟
تنقیح : یہ کوکنگ وائن کیا چیز ہے؟
جواب تنقیح: وائن شراب ہے کچھ کھانوں میں جیسے pasta کی ریسپی میں اکثرغیر مسلم یہ ڈالتے ہیں نیز یہ شراب کھانا پکانے کے لیے بھی استعمال کی جاتی ہے۔
الجواب باسم ملھم الصواب
جس کھانے کے بارے میں علم ہو کہ اس میں شراب ملائی گئی ہے، اس کا استعمال ناجائز ہے، البتہ جس کھانے کے بارے میں یقین یا غالب گمان نہ ہو تو اس کو یقین کے ساتھ حرام نہیں کہا جاسکتا، البتہ شک کی صورت میں کھانے سے بچنا بہتر ہوگا۔
=================
حوالہ جات :
1۔ ” یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِنَّمَا الْخَمْرُ وَ الْمَیْسِرُ وَ الْاَنْصَابُ وَ الْاَزْلَامُ رِجْسٌ مِّنْ عَمَلِ الشَّیْطٰنِ فَاجْتَنِبُوْهُ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَ(المائدة:90)
ترجمہ: “اے ایمان والو! شراب اور جوا اور بت اور قسمت معلوم کرنے کے تیر ناپاک شیطانی کام ہی ہیں تو ان سے بچتے رہو تاکہ تم فلاح پاؤ”۔
2۔ ” عن جابر قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: “من كان يؤمن بالله واليوم الآخر، فلا يقعد على مائدة يشرب عليها الخمر”. (سنن الترمذی: 2801)۔
ترجمہ: سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اللہ پر اور روز قیامت پر ایمان و یقین رکھتا ہے وہ ایسے دسترخوان پر (کھانے کے لئے) نہ بیٹھے جس پر شراب پی جاتی ہو۔“
3۔ “عن النعمان بن بشير-رضي الله عنه- قال: سمعت النبي-صلى الله عليه وسلم- يقول: «إن الحلال بيِّن وإن الحرام بين، وبينهما امور مُشْتَبِهَاتٌ لا يعلمهن كثير من الناس، فمن اتقى الشُّبُهات فقد اسْتَبْرَأ لدينه وعرضه، ومن وقع في الشبهات وقع في الحرام۔۔الخ۔ (صحیح البخاری: 52 /1)۔
ترجمہ: نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے نبی ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ’’حلال واضح ہے اور حرام بھی واضح اور ان کے درمیان کچھ مشتبہ چیزیں ہیں، جنہیں بہت سے لوگ نہیں جانتے (کہ حلال ہیں یا حرام) پھر جو شخص ان مشتبہ چیزوں سے بچا اس نے اپنے دین اورعزت کو بچا لیا اور جو ان میں پڑ گیا وہ حرام میں پڑ گیا۔
4۔ “شراب جب تک شراب ہے اس کا استعمال ناجائز ہے، البتہ اگر شراب کا سرکہ بنالیا جائے تو اس کا استعمال درست ہےکیونکہ قلب ماہیت سے حکم بدل جاتا ہے جیسا کہ حدیث اور فقہ سے ثابت ہے، اگر کوئی شراب استعمال کرے اور دوران استعمال اس کی ہیئت بدل جائے تو اس کی اجازت نہیں” ۔ (فتاوی محمودیہ: 183/ 18)۔
5۔ سوال: عوام میں مشہور ہے کہ ڈالڈاگھی میں سور کی چربی ملائی جاتی ہے ؟ کیا یہ بات صحیح ہے؟
جواب: جب تک نجس شے ملائے جانے کا شرعی ثبوت نہ ہو تب تک اس کے استعمال کو حرام قرار دینا صحیح نہیں”۔ (فتاوی رحیمیہ: کتاب الحظر والاباحہ، 140/10)۔
واللہ اعلم بالصواب ۔
15 جمادی الاولی 1444
9 دسمبر2022
Load/Hide Comments