فتویٰ نمبر:5068
سوال: محترم جناب مفتیان کرام!
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
ایک مسئلہ پوچھنا ہے۔
پرائویٹ کمپنی اپنے ملازمین کی طرف سے لائف انشورینس والوں کو پریمئیم ادا کرتی ہے یہ رقم کمپنی اپنی طرف سے ادا کرتی ہے اگر ملازم کا انتقال ہو جائے تو کیا یہ رقم انکے اہل خانہ کے لئیے لینا جائز ہے اگر جائز نہیں تو اس رقم کو کہاں استعمال کیا جائے؟
والسلام
الجواب حامداو مصليا
وعلیکم السلام ورحمةالله وبركاته
اگر کمپنی کی طرف سے اس رقم کا لینا لازمی نہیں اور ملازم کے گھر والوں کا منع کرنا ممکن ہے تو بہتر تو یہ ہے کہ وہ یہ رقم نہ لیں۔
البتہ اگر کمپنی کی طرف سے یہ لینا لازم ہے تو:
اگر ملازم خود کوئی رقم انشورنس کمپنی کو نہیں دیتا اور نہ ہی کمپنی سے کوئی انشورنس کروانے کا مطالبہ کرتا ہے بلکہ کمپنی از خود لائف انشورنس کمپنی میں پیسے دیتی ہے اور رقم بھی کمپنی کے اکاؤنٹ میں آتی ہے، ملازم یا اس کے گھر والے خود براہ راست انشورنس کمپنی سے کوئی معاہدہ نہیں کرتے تو اس صورت میں ملازم کے گھر والوں کے لیے اس رقم کا لینا اور اس سے فائدہ اٹھانے کی گنجائش ہے۔
( مستفاد از فتاوی دارالعلوم دیوبند )
◼(الدر المختار،کتاب البیوع، باب الربو:169/5 ۔170)
“مشروط ذلك الفضل لأحد المتعاقدين۔۔فَضْلٌ خَالٍ عَنْ عِوَضٍ۔۔۔۔۔وَالْأَصْلُ فِيهِ أَنَّ كُلَّ مَا كَانَ مُبَادَلَةَ مَالٍ بِمَالٍ يَبْطُلُ بِالشُّرُوطِ الْفَاسِدَةِ لَا مَا كَانَ مُبَادَلَةَ مَالٍ بِغَيْرِ مَالٍ أَوْ كَانَ مِنْ التَّبَرُّعَاتِ، لِأَنَّ الشُّرُوطَ الْفَاسِدَةَ مِنْ بَابِ الرِّبَا، وَهُوَ يَخْتَصُّ بِالْمُعَاوَضَةِ الْمَالِيَّةِ دُونَ غَيْرِهَا مِنْ الْمُعَاوَضَاتِ وَالتَّبَرُّعَاتِ،۔۔۔۔ألخ”
و اللہ سبحانہ اعلم
قمری تاریخ:19 صفر 1441ھ
عیسوی تاریخ:19 اکتوبر2019ء
تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم
ہمارا فیس بک پیج دیکھیے.
فیس بک:
https://m.facebook.com/suffah1/
ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں.
ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک
ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:
ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں: