فتویٰ نمبر:905
سوال: اگرگھرکےسربراہ کی قربانی نہ کریں چھوٹے بچے کی کردیں تو کیا یہ صحیح ہے ؟
والسلام
الجواب حامدۃو مصلية
قربانی ایک عبادت ہے اور شریعت عبادتیں بالغوں پر واجب قرار دیتی ہے ، نہ کہ نابالغوں پر ، اسی لیے نماز ، روزہ ،حج ، زکوۃ وغیرہ بچوں پر واجب نہیں ، یہی حکم قربانی کا بھی ہے کہ قول صحیح کے مطابق نابالغ پر قربانی واجب نہیں اگرچہ وہ صاحب نصاب ہو، البتہ اگر ولی ایسے نابالغ بچوں کی طرف سے اپنے مال میں سے قربانی کردے تو جائز بلکہ بہتر ہے ، چناںچہ مشہور فقیہ قاضی فخر الدین اوزجندی ؒ فرماتے ہیں :
’’ و في الکافي الأصح أنہ لا یجب ذلك… و لیس للأب أن یفعلہ من مال الصغیر ‘‘.(فتاوی قاضی خان : ۳؍۳۴۶ ، نیز دیکھیے : البحرالرائق : ۸؍۱۷۴ ، الفتاوی الہندیۃ : ۵؍۲۹۳ )
گھر کے سربراہ پر اگر قربانی واجب ہے اور پھر بھی وہ نہیں کر رہا تو وہ گناہ گار ہوگا، بچے کی طرف سے کر دینا اس کے لیے کفایت نہیں کرے گا. یہ عجیب بات ہے کہ فرض کو چھوڑ کر نفل پر لگ جائیں.
و اللہ سبحانہ اعلم
بقلم : بنت خالد محمود غفرلھا
قمری تاریحخ:5 ذی الحجہ 1439ھ
عیسوی تاریخ:17 اگست 2018
تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم صاحب
ہمارا فیس بک پیج دیکھیے.
فیس بک:
https://m.facebook.com/suffah1/
ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں.
ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک
ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:
ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں: