سوال:کیا چھوٹے بچے کے پاس سورۃ الرحمٰن موبائل پے لگا کر رکھ سکتے ہیں ؟ آیت و ترجمہ کے ساتھ؟
الجواب باسم ملھم الصواب
سوال میں یہ مذکور نہیں کہ کتنی عمر کے بچے کے متعلق پوچھا جا رہا ہے۔
بہر حال مطلقاً حکم یہ ہے کہ سورۂ رحمٰن یا کوئی بھی سورت بچوں کو سنوانا نہ صرف جائز بلکہ مستحسن ہے۔(ترجمہ کے ساتھ یا بغیر ترجمہ کے دونوں صورتیں اصولاً درست معلوم ہوتی ہیں)
تاہم اگر بچہ بہت چھوٹا ہے تو اتنی اونچی آواز سے نہ سنوایا جائے کہ جس سے اس کو تکلیف ہو یا کان کا پردہ متاثر ہواور نہ ہی ایسی جگہ تلاوت اونچی آواز سے لگائی جائے جہاں بڑے لوگ ہوں اور وہ سن نہ رہے ہوں بلکہ اپنے کام کاج یا باتوں میں مشغول ہوں۔
نوٹ:موبائل سے چونکہ شعاعیں بھی نکلتی ہیں،اس لیے اس فیلڈ کے ماہرین سے بھی پوچھ لیا جائے کہ وہ شعاعیں کس قدر بچوں کے لیے نقصان دہ ہیں۔
=================
1.مسند أحمد (3/ 508):
“عن عبد الله) قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم: “اقرأ عليَّ”، قال: قلت: أقرأ عليك وعليك أُنزل؟، قال: “إني أُحبُّ أن أسمعه من غيري”، فقرأت، حتىِ إذا بلغتُ {فَكَيْفَ إِذَا جِئْنَا مِنْ كُلِّ أُمَّةٍ بِشَهِيدٍ وَجِئْنَا بِكَ عَلَى هَؤُلَاءِ شَهِيدًا} قال: رأيتُ عينيه تَذرِفان دموعاً.”
2.(آلاتِ جدیدہ کے شرعی احکام،ٹیپ ریکارڈ پر تلاوت قرآن کا حکم،ص:207،ادارۃ المعارف)
حضرت مولانا مفتی محمد شفیعؒ عثمانی رحمہ اللہ ’’جدید آلات کے شرعی احکام‘‘ میں تحریر فرماتے ہیں:
’’یہ بھی ظاہر ہے کہ قرآنِ کریم جب اس میں (ٹیپ ریکارڈ میں) پڑھنا جائز ہے تو اس کا سننا بھی جائز ہے، شرط یہ ہے کہ ایسی مجلسوں میں نہ سناجائے جہاں لوگ اپنے کاروبار یا دوسرے مشاغل میں لگے ہوں، یاسننے کی طرف متوجہ نہ ہوں، ورنہ بجائے ثواب کے گناہ ہوگا ‘‘۔
فقط-واللہ تعالی اعلم بالصواب
قمری تاریخ:1 جمادی الآخری ،1443ھ
شمسی تاریخ:5 جنوری 2021ء