چند برے کام اور ان سے بچنے کی ترغیب:تیسری قسط
کسی مسلمان کو ڈرانا
رسول اللہﷺنے فرمایا: ’’کسی مسلمان کے لیے حلال نہیں کہ دوسرے مسلمان کو ڈرا ئے۔‘‘
رسول اللہﷺنے فرمایا: ’’جو شخص کسی مسلمان کی طرف ناحق اس طرح نگاہ بھر کر دیکھے کہ وہ ڈر جائے اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کو ڈرائیں گے۔‘‘
مسئلہ: اگر کسی نے خطا و قصور کیا ہو تو ضرورت کے مطابق اس کو ڈرانا درست ہے۔
چغلی کھانا
رسول اللہﷺنے فرمایا: ’’چغل خور جنت میں نہیں جائے گا۔‘‘
غیبت کرنا:
رسول اللہﷺنے فرمایا: ’’جو شخص دنیا میں اپنے مسلمان بھائی کا گوشت کھائے گا یعنی غیبت کرے گا اللہ تعالیٰ قیامت کے دن مردار کا گوشت اس کے پاس لائیں گے اور اس سے کہا جائے گاکہ جیسا تو نے زندہ کھایا تھا اب مردہ بھی کھاؤ۔ پس وہ شخص اس کو کھائے گا اور ناک بھوں چڑھاتا جائے گا اور واویلا کرتا جائے گا۔‘‘
کسی پر بہتان لگانا
رسول اللہﷺنے فرمایا: ’’جو شخص کسی مسلمان کی طرف ایسی بات منسوب کرے جو اس میں نہ ہو تو اللہ تعالیٰ اس کو دوزخیوں کے خون اور پیپ کے جمع ہونے کی جگہ میں ٹھکانہ دیں گے،یہاں تک کہ اپنے کہے سے باز آئے اور توبہ کرے۔‘‘
اپنے آپ کو دوسروں سے بڑا سمجھنا
رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’ایسا آدمی جنت میں نہیں جائے گا جس کے دل میں رائی کے دانے کے برابر بھی تکبر ہو گا۔‘‘
دو رُخا ہونا
رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’جو شخص دو چہروں والا ہو گا قیامت میں اس کی آگ کی دو زبانیں ہوں گی۔‘‘یعنی ایک کے پاس جا کر کچھ کہتا ہے اور دوسرے کے پاس جا کر کچھ اور کہتا ہے،اور اس طرح فساد کی کوشش کرتا ہے۔
اللہ تعالیٰ کے سوا کسی اور کی قسم کھانا
رسول اللہﷺنے فرمایا: ’’جس شخص نے اللہ کے سوا کسی اور کی قسم کھائی اس نے کفر کیا یا یوں فرمایا کہ اس نے شرک کیا۔‘‘
تنبیہ:واضح رہے کہ یہاں کفروشرک سے حقیقی مرادنہیں ہے،بلکہ مراد یہ ہے کہ یہ ظاہری اعتبار سے کفرو شرک والے کام ہیں۔
مسئلہ:کچھ لوگوں کی عادت ہوتی ہے کہ اس طرح قسم کھاتے ہیں: تیری جان کی قسم، اپنی آنکھوں کی قسم، اپنے بچے کی قسم، یہ سب منع ہیں اور ایک حدیث میں ہے کہ اگر ایسی قسم کبھی منہ سے نکل جائے تو فوراً کلمہ پڑھ لے۔
ایسی قسم کھانا کہ اگر میں جھوٹ بولوں تو ایمان نصیب نہ ہو
رسول اللہﷺنے فرمایا: ’’جو شخص قسم میں یہ کہے کہ مجھے ایمان نصیب نہ ہو ،تو اگر وہ جھوٹا ہو گا تب تو جس طرح اس نے کہا ہے اسی طرح ہو جائے گا اور اگر سچا ہو گا تب بھی ایمان پورا نہیں رہے گا۔‘‘
مسئلہ:اسی طرح یوں کہنا کہ کلمہ نصیب نہ ہویا دوزخ نصیب ہو، یہ سب ممنوع ہیں یہ عادت چھوڑدینی چاہیے۔
فال والے یا نجومی کے پاس جانا
رسول اللہﷺنے فرمایا: ’’جو شخص کسی نجومی یا فال والے کے پاس آئے اور کچھ باتیں پوچھے اور اس کو سچا جانے، اس شخص کی چالیس دن کی نمازیں قبول نہیں ہوں گی۔‘‘
کتاپالنا اور تصویر رکھنا
رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’جس گھر میں کتا یا تصویر ہو اس میں فرشتے نہیں آتے۔‘یعنی رحمت کے فرشتے نہیں آتے۔
کسی عذر کے بغیر الٹا لیٹنا
رسول اللہﷺایک شخص کے پاس سے گزرے جو پیٹ کے بل لیٹا ہوا تھا، آپ نے اس کو اپنے پاؤں سے اشارہ کیا اور فرمایا: ’’اس طرح لیٹنے والے کو اللہ تعالیٰ پسندنہیں کرتے۔‘‘
کچھ دھوپ اور کچھ سائے میں بیٹھنا
رسول اللہﷺ نے اس طرح بیٹھنے کو منع فرمایا ہے کہ کچھ حصہ دھوپ میں ہو اور کچھ سائے میں۔
بد شگونی او رٹوٹکا
رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’ بد شگونی شرک ہے۔‘‘
رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’ جادو ٹونا شرک ہے۔‘‘
بین یعنی نوحہ کرنا
رسول اللہﷺ نے بین کر کے رونے والی عورت پر اور جو اسے سنے، اس پر لعنت فرمائی ہے۔
مسئلہ :پہلے زمانے میں میت پر رونے کے لیے خواتین کو بلایا جاتا تھا،جومحض دکھلاوے کے لیے بلند آواز سے روتی اور اپنے آپ کو پیٹتی جیسا کہ فی زمانہ بھی اس کی مختلف صورتیں رائج ہیں،یہ سب ناجائز امور ہے۔
یتیم کا مال کھانا
رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’قیامت میں بعض لوگ اس طرح قبروں سے اٹھیں گے کہ ان کے منہ سے آگ کے شعلے نکلتے ہوں گے۔‘‘ کسی نے آپﷺسے پوچھا: ’’یا رسول اللہ ﷺ وہ کون لوگ ہوں گے ؟‘‘ آپﷺنے فرمایا: ’’تم کو معلوم نہیں کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں فرمایا ہے کہ جو لوگ یتیموں کا مال ناحق کھاتے ہیں وہ لو گ اپنے پیٹ میں انگارے بھر رہے ہیں۔‘‘
اللہ رب العزت ہمیں ان برائیوں سے محفوظ و مامون رکھےاور ایمان واعمال صالحہ والی زندگی نصیب فرمائے۔