کچھ لوگ چیرٹی اوکشن(نیلامی) کرتے ہیں اور ایک چیز جو مثلا دس ہزار تک کی ہوتی ہےوہ چیرٹی کے نام پر کئی لاکھ کی بیچتے ہیں ۔ اس کی صورت یہ ہوتی ہے کہ مثلا جاوید میاندادنے سائن کرکےاپنا بلا کسی چیرٹی ادارہ کو گفٹ کیا کہ اس کی نیلامی سے حاصل ہونے والی رقم چیرٹی ادارہ مستحق افراد کی مدد میں صرف کرسکے ۔پھرادارہ اس بلے کی نیلامی کی تقریب رکھتا ہے اور اسے لاکھوں /کروڑوں میں نیلام کرتا ہے۔اور اس سے حاصل شدہ رقم کو مستحقین میں خرچ کرتا ہے۔
پوچھنا یہ ہے کہ اب چیرٹی ادارہ سے ایسی کوئی چیز چیرٹی اوکشن کے ذریعہ اپنی زکوٰۃ کی ادائیگی کےلیے مہنگی خریدی جاسکتی ہے؟ جب کہ جو رقم دی جارہی ہو اس میں پوری رقم پر زکٰوۃ کی نیت بھی ہو اور بلا بھی ملےگا۔
سائل : محمد فہد
﷽
الجواب حامدا ومصلیا
اگر کوئی معتمد ادارہ کسی بھی صورت میں غریبوں کی امداد کرتا ہو ،وہ امداد وصول کرنے کے لیے اوکشن کی صورت اختیار کرے اور امداد دینے والا عطیہ یا صدقہ نافلہ کی رقم سے چیرٹی آکشن میں کوئی چیز مہنگے داموں خریدے مثلا جاوید میانداد کا دس ہزار کا بلا 50 لاکھ میں خریدے اور مقصد غریبوں کو امداد دینا ہوتو ایسا کرنا درست ہے ۔اور اس سے امداد دینےوالے کو ثواب بھی ملے گا بشرطیکہ خریدی ہوئی چیز کوئی ناجائز چیز نہ ہو ۔
لیکن آکشن کی صورت زکوٰۃ کی مد سے اختیار کرنا درست نہیں ۔ کیونکہ زکوۃ بلاعوض ہوتی ہے۔اور یہاں عوض ( بلا ) لیا جارہا ہے ۔اس کی درست صورت یہ ہوسکتی ہے کہ آکشن کی جانے والی چیز کی ایک قیمت مقرر کرلی جائے مثلا بلے کی ایک لاکھ روپے ۔اس ایک لاکھ میں صدقہ نافلہ یا عطیہ کی نیت ہواور بقایا رقم مثلا 49 لاکھ ادارے کو زکوۃ کی نیت سے غیر مشروط امداد کی شکل میں دے دی جائے۔
ملتقى الأبحر (ص: 284)
هِيَ تمْلِيك جُزْء من المَال معِين شرع من فَقير مُسلم غير هاشمي وَلَا مَوْلَاهُ مَعَ قطع الْمَنْفَعَة عَن المملك من كل وَجه لله تَعَالَى
فتاوی محمودیہ میں ہے:۹/۶۵۲
(زکوٰۃ کا)معاوضہ تو لینا ناجائز ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
واللہ اعلم بالصواب
کتبہ: محمد عثمان غفرلہ ولوالدیہ
نور محمد ریسرچ سینٹر
دھوراجی کراچی
۲ذوالقعدہ۱۴۴۱ھ
24 جون2020