دارالعلوم کراچی فتویٰ نمبر:202
ٹیلی ویژن کیبلز چلانے والوں سے کون مراد ہیں؟ یہ واضح نہیں ہے البتہ کیبل تاریں بچھانے والے کے بارے میں شرعی حکم کی تفصیل یہ ہے کہ اگر بچھوانے والے کے بارے میں معلوم ہوجائے کہ وہ ناجائز پروگرام دیکھنے یا محرمات و فواحش میں استعمال کرنے کے لیے بچھوا رہا ہے تو اس صورت میں ایسے کیبل کو بچھانا اس گناہ کے کام میں اس کی مدد ہے جو کہ ناجائز ہے اور اس پر ملنے والی اجرت بھی جائز نہیں ہوگی اور اگر بچھوانے والے کے بارے میں معلوم نہ ہوسکے کہ وہ اس کو ناجائز کاموں اور فواحش و منکرات میں استعمال کرے گا یا جائز کاموں میں تو چونکہ کیبل کے جائز استعمالات بھی ہیں اور ناجائز استعمالات فاعل مختار کی مرضی پر ہیں اس لیے اس صورت میں کیبل بچھانا یا اس میں تعاون کرنا اگر چہ فی نفسہ جائز ہے اور اس پر ملنے والی اجرت بھی حرام نہیں ہوگی لیکن چونکہ عام طور پر کیبلز کا استعمال ناجائز کاموں میں ہونے کا مشاہدہ ہے اس لیے بہتر یہی ہے کہ کیبلز بچھانے کی بجائے کوئی اور جائز پیشہ اختیار کیا جائے (ماخذہ التبویب: 297/77)
حاشیۃ ابن عابدین – (ج4/ص268)
و اللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء جامعہ دارالعلوم کراچی
پی ڈی ایف فائل میں فتویٰ حاصل کرنےکےلیےلنک پرکلک کریں :
https://www.facebook.com/groups/497276240641626/permalink/783675505335030/