سوال:شوہر پر 10 لاکھ قرضہ ہے کیا وہ کسی سے زکوۃ کی مد میں رقم لے کر قرض ادا کر سکتا ہے ۔جبکہ اس کی بیوی کی ملکیت میں تقریبا 4یا 5لاکھ کا پلاٹ موجود ہے کیا اس صورت میں شوہر زکوۃ لے سکتا ہے؟
سائل:محمد زاہد
﷽
الجواب حامداومصلیا
جس شخص کے پاس قرض کو منہا کرنے کے بعد ذاتی حیثیت میں نصاب کے بقدر مال نہ ہو وہ شخص زکوۃ لے سکتا ہے ،اس کو زکوۃ دینے سے زکوۃ ادا ہو جائیگی۔شرعا اس کی بیوی کی املاک کی وجہ سے شوہر پر مال دار ہو نے کا حکم نہیں لگایا جاتا ہےلہذا صورت مسئولہ میں اگر شوہر مستحق زکوۃ ہے تو وہ زکوۃ لے کر قرض اتار سکتا ہے اگرچہ اس کی بیوی مالدار ہو۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 263)
“(فلا زكاة على مكاتب) لعدم الملك التام… (ومديون للعبد بقدر دينه) فيزكي الزائد إن بلغ نصابا”
بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (2/ 45)
“وأما قوله تعالى: {والغارمين} [التوبة: 60] قيل: الغارم الذي عليه الدين أكثر من المال الذي في يده أو مثله أو أقل منه لكن ما وراءه ليس بنصاب”
واللہ اعلم بالصواب
کتبہ: حسان احمد عفی عنہ
نور محمد ریسرچ سینٹر
دھورا جی کراچی
1441/5/26