اسلام علیکم کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ
1: براؤن خضاب لگاسکتے ہیں اور
2: اسے غسل پہ فرق تو نہیں پڑے گا۔
جواب:1: براؤن خضاب لگانا جائز ہے۔
2.اگر وضو یا غسل سے پہلے سر پہ کوئی سی بھی مہندی یا خضاب لگایا اور وہ خشک ہوگیا ،تب وضو اور غسل کیا تو یہ درست نہیں،اس سے وضو یا غسل نہیں ہوگا ؛ کیونکہ سر پہ مہندی لگی ہونے کی صورت میں پانی مکمل طریقے سے نہیںں پہنچے گا ، البتہ جب مہندی سوکھنے کے بعد سر دھو لیا اور بالوں میں رنگ آجانے کے بعد وضو یا غسل کیا تو یہ درست ہے کیونکہ مہندی کا رنگ بالوں میں پانی کے پہنچنے سے مانع نہیں ۔
▪️اختضب لأجل التزین للنّساء الجواري جاز في الأصحّ ویکرہ بالسواد․․․ ومذہبنا أن الصبغ بالحناء والوسمة حسن کما في الخانیة، قال النووي:ومذہبنا استحباب خضاب الشیب للرّجل والمرأة بصفرة أو حُمرة وتحریم خضابہ بالسواد علی الأصحّ لقولہ علیہ السلام: غیّروا ہذا الشیب واجتنبوا السّواد اھ قال الحموي وہذا في حق غیر الغزاة ولا یحرم في حقّہم للإرہاب ولعلّہ محمل من فعل ذلک من الصحابة ط․ (درمختار مع رد المحتار: ۱۰/ ۴۸۸، ط: زکریا)
▪️ولا یضرّ بقاء أثر کلون و ریح فلا یکلّف في إزالتہ إلی ماء حارّ أو صابون ونحوہ ۔ (درمختار: ۱/۵۳۷، زکریا)
فقط واﷲ اعلم بالصواب۔