آپ کہتے ہونگے اس آرٹیکل میں ضرور کسی وظیفے کا ذکر ہوگا یا کوئی حکیمی نسخہ ہوگا۔ مگر اس میں ایسا کچھ نہیں ہے ۔ بیوی کو رام کرنا ہر ایک کا خواب ہے چاہے وہ ولایتی انگریز ہو یا دیسی پاکستانی میاں بیوی کا رشتہ بہت خوبصورت رشتہ ہے ۔
کائنات کی ابتداء میں بننے والا یہ رشتہ اللہ رب العزت کی نشانیوں میں سے ایک نشانی ہے ۔ اللہ رب العزت نے ہر جاندار کے جوڑے بنائے ہیں ۔ نکاح سے پہلے کوئی نہیں جانتا کہ اس کا نکاح کس سے ہوگا کب ہوگا ۔ یہ اللہ کے علم میں ہوتا ہے ۔ اللہ دو ، دلوں کو ملا دیتا ہے ۔ مگر اس بندھن میں بندھ جانے کے بعد زندگی افسانوی دنیا کی طرح حسین نہیں ہوتی بلکہ بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔
مرد سمجھتا ہے کہ وہ طاقت کے زور پر عورت کو رام کرلے گا۔ یہ اس کی سب سے بڑی بھول ہوتی ہے ۔ عورت کی چند خواہشات ہیں اگر مرد اس کو پورا کردے تو وہ ہمیشہ اس کی مٹھی میں رہے گی ۔
ان میں سے سب سے پہلے عزت ہے ۔ عزت کے بغیر محبت نہیں ہوسکتی ۔ عزت محبت کی سیڑھیوں کی پہلی سیڑھی ہے ۔ اکثر مرد انا کے مارے عورت پر بلاوجہ کا رعب ڈالتے ہیں کہ بیوی اس سے دب کر رہے گی ۔ مگر کچھ عرصے کے بعد یہ فارمولا الٹا پڑ جاتا ہے ۔ خاص کر جب بچے ہوجاتے ہیں تو وہ بھی ماں کے ساتھ زیادہ ہمدردی رکھتے ہیں اور باپ کو قصور وار سمجھنے لگتے ہیں
اس طرح گھر کا ماحول بری طرح سے خراب ہوتا ہے ۔ برابر کی لڑائی شروع ہوجاتی ہے ۔ جو بہت خطرناک بات ہے ۔اس لیے ناجائز رعب رکھنے سے پرہیز کیجئے ۔ مگر جائز بات پر روک ٹوک کرسکتے ہیں ۔ یہ ہر مرد کا حق ہے
۔ اکثر دیکھا گیا ہے کہ شوہر حضرات اپنے سسرالی رشتے داروں کو طنز کا نشانہ بناتے ہیں ، جواب میں بیوی بھی یہ ہی کرتی ہے۔ جس سے آپس میں دل کھٹے ہوتے ہیں اور دوریاں بڑھتی ہیں ۔ اگر مرد عورت کے رشتے داروں کو عزت دے گا تو امید ہے کہ بیوی بھی عزت کرے
۔ بیوی کے خرچے کا باعزت بندوبست کرنا بھی بہت ضروی ہے کہ عورت مرد کی کمائی پر حق رکھتی ہے مگر جوائنٹ فیملی سسٹم میں دیکھا گیا ہے کہ مرد ساری تنخواہ گھر میں لگا دیتا ہے ۔ بیوی کو ضروریات کی چیزیں بھی لا دیتا ہے مگر پیسے نہیں دیتا۔ اس وجہ سے بیوی کا دل خراب ہوتا ہے کہ تھوڑے بہت پیسے دینے چاہئے کہ اپنی خواہش کے مطابق کبھی خرچ کرسکتے اپنے رشتے داروں کو بھی کچھ دے سکے ۔
باقی یہ ہے کہ مرد کی سب سے بڑی بھول یہ ہے کہ اونچی آواز سے عورت کو دبا دے گا۔ عورت سہم کر چپ کرکے بیٹھ جائے گی مگر یہ غلط بات ہے وہ آپ سے دور ہوجائے گی ۔ وہ اپنی ضروریات کی باتیں بھی آپ سے نہیں کہے گی ۔ ہر کام بددلی سے کرے گی جس سے ازدواجی زندگی کا حسن ختم ہوجائے گا۔
اس سارے آرٹیکل کی بنیاد عزت پر ہے ۔۔۔ سب باتوں کا نچوڑ عزت ہے ۔ عزت کیجئے عزت لیجئے ۔عزت کا مطلب یہ بھی ہے کہ اپنی ذمہ داریوں سے فرار اختیار نہ کیا جائے۔