فتویٰ نمبر:2068
سوال: محترم جناب مفتیان کرام!
اسلام علیکم! اگر کوئ شخص اپنی بیوی سے ایسے ہی باتوں میں میری ماں بول کہ کلام کر لے لیکن اسکے دل میں ایسی کوئی بات نہ ہو تو کیا نکاح پر کوئ فرق پڑھے گا؟
والسلام
سائل کا نام:اہلیہ عابد
پتا:کراچی
الجواب حامداو مصليا
بیوی کو ماں کہنا سخت گناہ کا کام ہے، اس سے بچنا چاہیے، اور توبہ کرنی چاہیے لیکن بیوی کو صرف ماں کہنے سے نکاح ختم نہیں ہو جاتا اور کوئی کفارہ بھی واجب نہیں ہوتا۔
وظہارہا منہ لغو، فلا حرمۃ علیہا ولا کفارۃ بہ یفتی۔(الدر المختار کراچی ۳/۴۶۷، زکریا ۵/۱۲۷)
و اللہ سبحانہ اعلم
قمری تاریخ:12ربیع الثانی 1440ھ
عیسوی تاریخ:20 دسمبر 2018
تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم
ہمارا فیس بک پیج دیکھیے.
فیس بک:
https://m.facebook.com/suffah1/
ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں.
ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک
ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:
ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں: