فتویٰ نمبر:2056
موضوع: فقہ الایمان و النذور
سوال: محترم جناب مفتیان کرام!
السلام علیکم
اگر شوہر اور بیوی میں جھگڑا ہوجائے اور بیوی غصے میں شوہر کی لائی ہوئی چیزوں کے بارے میں کہہ دے “حرام ہے مجھ پر جو میں تمہاری لائی ہوئی چیزوں کو کھائوں یا ہاتھ بھی لگائوں”
اس کا کیا حکم ہوگا۔کیا اس عورت کیلیے ان چیزوں کا استعمال جائز ہوگا؟
و السلام:
الجواب حامدا و مصليا
و علیکم السلام!
چیزوں کی حلت اور حرمت شریعت طے کرتی ہے، نہ کہ بے سوچے سمجھے بولنے والا انسان۔ بیوی کی مذکورہ بات سے شوہر کی لائی ہوئی چیز اس پرحرام نہیں ہوئی، البتہ ان الفاظ کے ذریعہ قسم منعقد ہوگئی۔ اب اگر بیوی نے شوہر کی لائی ہوئی چیزکو کھا لیا یا استعمال کیا تو قسم ٹوٹنے کی وجہ سے اسے کفارہ دینا ہوگا (۱) اور ایسی قسم کوتوڑنا ہی چاہیے۔ اس کو باقی رکھنا درست نہیں۔
قسم کے کفارہ سے مراد د دس مسکینوں کو دو وقت کا کھانا کھلانا یا ( ہر ایک کو صدقۃ الفطر کے جتنی ) اناج کی متعین مقدار یا اتنی رقم دینا۔ یا دس فقیروں کو کپڑا پہنانا۔ ہر فقیر کو اتنا کپڑا دے جس سے بدن کا زیادہ حصہ ڈھک جائے، جیسے: چادر یا بڑا لمبا کرتا ۔ اور اگر کوئی ایسا غریب ہے کہ نہ تو کھانا کھلا سکتا ہے اور نہ کپڑا دے سکتا ہے تو مسلسل تین روزے رکھے۔ (۲) ، (۳)
▪ (۱) قال فی التنویر: و من حرم شیئا ثم فعلہ کفّر و فی الشرح: و لو حراما أو ملک غیرہ کقولہ الخمر أو مال فلان علیّ حرام فیمن ما لم یرد الاخبار (رد المحتار: ۵/۵۰۸)
▪ (۲) ولو غدی مسکینا و أعطاہ قیمۃ العشاء أجزأہ و کذا إذا فعلہ فی عشرۃ مساکین۔ (رد المحتار: ۵/۵۰۳)
▪ (۳) وإن عجز عنہا کلہا وقت الأداء صام ثلاثۃ أیام ولاء۔ (در مختار مع الشامی: ۵/۵۰۵)
فقط ۔ و اللہ اعلم
قمری تاریخ: یکم ربیع الثانی ١٤٤٠ھ
عیسوی تاریخ: ۹ دسمبر ٢٠١٨
تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم
ہمارا فیس بک پیج دیکھیے.
فیس بک:
https://m.facebook.com/suffah1/
ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں.
ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک
ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:
ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں: