فتویٰ نمبر:621
سو ال:ٹریکٹر کے شو روم والے کے پاس مال یعنی ٹریکٹر موجود نہیں ہوتا۔ لوگ اس سے سودا طے کرکے مکمل یا کچھ پیسے دے کر ٹریکٹر بک کروا لیتے ہیں۔ جیسے ہی مال آتا ہے تو بقایہ پیسے دے کر ٹریکٹر لیتے ہیں۔ کیا یہ جائز ہے ؟ کیا یہ اس طرح قبل القبض بیچنا نہیں؟ (ٹریکٹر کے شوروم والوں کو شاید کمپنی سے ڈیلرشپ ملی ہوتی ہے ان کے پیسے بھی کمپنی کے پاس شروع سے ایڈوانس میں رکھے ہوئے بھی ہوتے ہیں؟
الجواب حامدةومصلیة :
اگرشو روم والے کے پاس عقد کے وقت ٹریکٹر موجود نہ ہوتا ہو لیکن سودا طے کرتے وقت ٹریکٹر کے تمام اوصاف متعین ہوجائیں اور ایسی کوئی جہالت باقی نہ رہے جو جھگڑےکاباعث ہو یعنی گاڑی کی کوالٹی، سائز، رنگ وغیرہ تمام چیزیں متعین ہوجائیں اور پوری رقم ادا کردی تو درست ہوگا اور یہ بیع سلم ہے جس میں مبیع ادھار ہوتی ہے اور ثمن نقد ہوتا ہے
اور اگر رقم کا کچھ حصہ ادا کیا ہے تو یہ بیعانہ کہلائے گا ایسا کرنا درست ہے اور اس طرح خر ید وفروخت کرنا بھی جائز ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
اہلیہ مفتی فیصل
11ذیقعدہ1438
4اگست2017
دارالافتاء صفہ آن لائن کورسز