بیع میں نفع کاحکم

فتویٰ نمبر:481

اگر آپ کوئی بھی کاروبار کرتے ہیں تو جو بھی چیز آپ بیچیں اُس پر زیادہ سے زیادہ منافع کتنا لے سکتے ہیں ؟

کیا منافع کی حد ہوتی ہے شرع میں؟

الجواب حامدا و مصلیا

شریعت نے بیع میں نفع کی کوئی حدمقرر نہیں کی بلکہ اصل بائع اور مشتری کی رضامندی ہے بیچنے والے کو اختیار ہے جس قیمت پر چاہے بیچ سکتا ہے بشرطیکہ اس میں دھوکہ اور جھوٹ نہ ہو اور حکومت نے کوئی ریٹ مقرر نہ کیا ہو،البتہ عام مارکیٹ سے زیادہ منافع لینا مروت کے خلاف ہے۔

الفتاوى الهندية – (3 / 161)
وَمَنْ اشْتَرَى شيئا وَأَغْلَى في ثَمَنِهِ فَبَاعَهُ مُرَابَحَةً على ذلك جَازَ
الهداية شرح البداية – (4 / 93)
ولا ينبغي للسلطان أن يسعر على الناس لقوله عليه الصلاة والسلام لا تسعروا فإن الله هو المسعر القابض الباسط الرازق ولأن الثمن حق العاقد فإليه تقديره
واللہ تعالی اعلم بالصواب

 
 
 
 

اپنا تبصرہ بھیجیں