سوال: ایک شخص (محمد حسین ) کا انتقال ہو گیا 300000 تین لاکھ ترکہ میں چھوڑا ورثاء میں ایک لڑکا ایک بیوی دو بہنیں ایک بھائی ایک پوتا اور ایک پوتی ہے ترکہ کیسے تقسیم ہوگا شریعت کے مطابق جواب مطلوب ہے۔
سائل :جواد احمد
﷽
الجواب حامد و مصلیا
مذکورہ صورت میں مرحوم کی ملکیت میں وفات کے وقت جتنی بھی منقولہ غیر منقولہ اشیاء تھیں ان میں سے سب سے پہلے تجہیز و تکفین کے اخراجات نکا لیں جائیں گے(البتہ اگر کسی نے یہ اخرجات بطور احسان کے اپنی طرف سے ادا کردیے ہوں تو نکالنے کی ضرورت نہیں)پھر اگر مرحوم پر کوئی واجب الادا قرض ہو تو اس کی ادائیگی کی جائے گی،(بیوی کا مہر اگر ادا نہ کیا ہو اور اس نے برضا رغبت معاف بھی نہ کیا ہو تو اس کی ادائیگی بھی واجب الاداء قرض میں شامل ہے)اس کے بعد اگر مرحوم نے غیر وارث کے حق میں کوئی جائز وصیت کی ہو تو تہائی مال سے اس کو نافذ کرنے کے بعد تمام جائیداد کے کل 8حصے کیے جائیں1حصہ بیوہ کو 7حصے بیٹے کو دیا جاۓ اور باقی وارث محروم ہوں گے۔
فیصد کے اعتبارسے بیوہ کو12.5% اور بیٹےکو 87.5% ملےگا،کل جائیداد 300000 ہونے کی صورت میں بیوہ کو 37500 اور بیٹےکو 262500 روپے ملیں گے۔
آسانی کے لیے نقشہ ملاحظہ کریں:
کل حصہ:8 ترکہ:300000
ورثاء | عددی حصہ | فیصدی حصہ | نقدی حصہ |
بیوہ | 1 | 12.5% | 37500 |
بیٹا | 7 | 87.5% | 262500 |
واللہ خیر الوارثین
کتبہ: حسان احمد عفی عنہ
نور محمد ریسرچ سینٹر
دھورا جی کراچی
1441/5/13
2020/1/09