بیوہ خاتون کو بیٹی کی شادی کے لیے زکوۃ دینا۔

فتویٰ نمبر:4051

سوال: محترم جناب مفتیان کرام!

کسی بیوہ عورت کی بیٹی کی شادی کے لیے میں نے خود اور کچھ لوگوں سے کہہ کر زکاة ارینج کی اس کے ضروری سامان کے لیے، میں نے خود نہیں دیکھا کچھ، پر اس کے لفظوں پر اعتبار کیا، اس نے کہا سب کچھ لے لیا ہے، پھر کہا کہ شادی نہیں ہورہی کچھ مسئلے ہوگئے ہیں۔ 

اب مجھے کیا کرنا چاہیے کیونکہ بہت لوگوں کے زکاة کے پیسوں کا معاملہ ہے۔ کیا مجھے اس کی باتوں کا یقین کرنا چاہیے اور اب وہ جب مرضی شادی کرتی مجھے سب کچھ چھوڑ دینا چاہیے؟

الجواب حامدا ومصلیا

مذکورہ صورت میں ان خاتون کو مستحق سمجھ کر زکوة دی تھی تو زکوۃ ادا ہوگئی اور وہ رقم ان کی ملکیت ہوگئی، اب وہ اس سے جو چاہیں کرسکتی ہیں۔ اگر فراڈ کیا ہوگا تو اس کا وبال ان کے سر ہے، زکوۃ مستحق سمجھ کر دی تھی تو ادا ہوچکی ہے، پریشان ہونے کی ضرورت نہیں۔

قال اللہ تعالی: “إنما الصدقات للفقراء والمساکین الآیة”.

(سورہ توبة: ۶۰)

“ما في “التنوير وشرحه مع الشامية”: مصرف الزكوة والعشر هو فقير، (وهو من له أدنى شيء) اي دون النصاب، مسكين (من لا شيء له) على المذاهب”

(كتاب الزكوة، باب المصرف،٢٨٣/٣، ٢٨٤)

“ولا إلی غني یملک قدر نصاب فارغ عن حاجتہ الأصلیة من أي مال کان الخ”.

(الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الزکاة، باب المصرف، ۳: ۲۹۵، ۲۹۶، ط: مکتبة زکریا دیوبند) 

واللہ سبحانہ اعلم

قمری تاریخ: 2/7/1440

عیسوی تاریخ: 12/3/2019

تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے. 

فیس بک:

https://m.facebook.com/suffah1/

ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں. 

ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک

https://twitter.com/SUFFAHPK

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

www.suffahpk.com

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A

اپنا تبصرہ بھیجیں