بیٹیوں کو اکیلا چھوڑکرحج پر جانے کا حکم
بچیوں کو چھوڑ کر حج پر جانے کی دو صورتیں ہو سکتی ہیں:
1۔بچیوں کو اپنے رشتہ داروں میں سے کسی قابل اعتماد اور دیندار گھرانے میں ٹھہرا کر حج سے آنے تک کے تمام اخراجات ان کو دےدیے جائیں؛ تاکہ ان پر بوجھ نہ ہو،اور پھر حج کا سفر کیا جائے ۔
2۔بچیوں کو اپنے ہی گھر میں چھوڑ کران کو حج سے واپس آنے تک کا تمام ضرورت کا سامان مہیا کیا جائے؛ تا کہ ان کو باہر جانے کی ضرورت نہ پڑے اور ان کی حفاظت کا انتظام کیا جائے۔
اگرایسی کوئی صورت ممکن نہ ہو اور حج بھی فرض نہ ہو تو بچیوں کا تحفظ شرعاً زیادہ اہم ہے ۔
البتہ اگر حج فرض ہو اور بچیوں کو ساتھ لے جا نے کی استطاعت نہ ہو اور مختصر دورانیہ کے سفر حج میں بھی ان کا انتظام ممکن نہ ہو تو پھر اس عذر کی بناء پر حج کو مؤ خر کرنے کی گنجائش ہے ۔تاہم جتنی تاخیر ہو تی جا ئے اللہ تعالیٰ سے توبہ و استغفار کر تا رہے۔
تفسير آيات الأحكام – محمد علي سايس – (1 / 197)
وفي قوله : مَنِ اسْتَطاعَ إِلَيْهِ سَبِيلًا وجوه من الإعراب لا نتعرض لذكرها.
والمعنى : أن اللّه جلت قدرته أوجب على عباده أن يحجوا إلى بيته متى تيسّر لهم الوصول إليه ، ولم يمنعهم من الوصول إليه مانع
المحرر الوجيز ـ نسخة محققة – (1 / 478)
مَنِ اسْتَطاعَ إِلَيْهِ سَبِيلًا كلام عام لا يتفسر بزاد وراحلة ولا غير ذلك ، بل إذا كان مستطيعا غير شاق على نفسه فقد وجب عليه الحج ، قال ذلك ابن الزبير والضحاك