سوال: والد صاحب نے انتقال کے بعد اپنے ترکہ میں60 گز کا پلاٹ اور 600 گز کا کارخانہ چھوڑا ہے ۔اور وارثین میں 1 عدد بیٹی اور 4 عدد بیٹے زندہ موجود ہیں ۔
حل طلب :
1۔ قرآن وسنت کی روشنی میں ہمارے حصے متعین فرمادیں ۔ اس بات کی وضاحت فرمادیں کہ بیٹی کا کتنا حصہ ہوگا ؟
2۔ بیٹی کا حصہ پلاٹ میں ہوگا یا کارخانہ میں ہوگا یا دونوں میں ہوگا
جواب :
1۔ مذکورہ صورت میں مرحوم کے کل ترکہ سے کفن دفن کے اخراجات ، اگر کوئی قرض تھا تو اس کی ادائیگی اور اگر کوئی مالی وصیت کی تھی تو تہائی ترکہ سے وصیت کے اجرا کے بعد ، بقیہ تمام منقولی وغیر منقولی اثاثہ جات کو مرحوم کے تمام شرعی ورثا میں ( بیٹا بیٹی کی تفریق کیے بغیر ) تقسیم کرنا شرعاً فرض ہے ۔ جس کا طریقہ یہ ہے کہ مرحوم کے کل ترکہ کو یا ہر چیز کو الگ الگ (72) برابر حصوں میں تقسیم کیا جائے اور بیوہ کو نو حصے ،بیٹی کو سات حصے اور فی بیٹے کو چودہ حصے دیدیے جائیں ! فیصد کے اعتبار سے بیوی کا حصہ 12.5% بیٹی کا حصہ 9.72% اور ہر بیٹے کا حصہ 19.44% ہے ۔ جیسا کہ ذیل کے نقشے میں دکھایا گیا ہے :
ورثاء عددی حصہ : فیصدی حصہ | بیوہ 9 12.5% | بیٹی 7 9.72% | بیٹا 14 19.44% | بیٹا 14 19.44% | بیٹا 14 19.44% | بیٹا 14 19.44% |
2۔ بقیہ ورثاء کی طرح بیٹی کا حصہ پلاٹ ، کارخانے اور مرحوم کی چھوڑی ہوئی ہر ہر چیز میں مذکورہ بالا حصص کے مطابق ہوگا ۔