سوال: میرا ایک بھائی ہے جو ذہنی اور جسمانی طور پر معذور ہے اور گھر میں اس کی خدمت کرنے والا کوئی مرد نہیں ہے اور اتنی وسعت بھی نہیں کہ کسی مرد کو اجرت پر رکھ لیں تو کیا اس کو میں استنجاء وغیرہ کرواسکتی ہوں؟
الجواب حامداً و مصلیا
واضح رہے کہ مرد کا ستر ناف سے گھٹنے تک ہے،اس حصے کا دیکھنا بہن کے لیے بھی جائز نہیں،اور اگر بھائی خود استنجا نہیں کرسکتا اور وہ ذہنی،جسمانی طور پر معذور ہے تو وہ شریعت کا مکلف ہی نہیں ہے اصل میں تو اس سے استنجاء ساقط ہے البتہ صفائی کے پیش نظر بہن نظروں کی حفاظت کے ساتھ ہاتھ پر کپڑا لپیٹ کر استنجا کروا دے۔ اگر بہن کے لیے مذکورہ صورت ممکن نہ ہوتو پھر بھائی سے استنجاءساقط ہوجائے گا۔
=================
1۔وستر عورتہ وھی للرجل ماتحت سرتہ الی ما تحت رکبتیہ
(تنویر الابصار ج2/ 93)
2۔۔۔۔”الرجل المريض إذا لم تكن له إمرأة ولا أمة و له إبن او أخ و هو لا يقدر علي الوضوء، قال يوضئه إبنه أو أخوه غير الإستنجاء؛ فإنه لا يمس فرجه و يسقط عنه”.
(فتاوی شامیہ ج1 /607)
3۔۔۔اگر ایک آدمی کے دونوں ہاتھ شل ہوں یا ایک ہاتھ شل ہے مگر کوئی پانی ڈالنے والا نہیں اور جاری پانی بھی نہیں جس میں بیٹھ کر صحیح ہاتھ سے استنجاء کر سکے اور عورت کا شوہر یا مرد کی بیوی بھی نہیں کہ استنجاء کرائے تو استنجاء معاف ہے۔
(احسن الفتاوی ج2 /109)
واللہ اعلم
7جنوری 2022
3جمادی الثانی 1443