فتویٰ نمبر:1009
سوال:محترم جناب مفتیان کرام! 1-اگر 6لاکھ کی بی سی کھل گئ اور اب تک 2لاکھ ہی بھرےہیں تو کیاپورے 6لاکھ پر زکوہ دی جاے گئ.
2-اگر 2لاکھ کی بی سی بھر دی اور اب تک کھلی نہیں تو کیا ان2لاکھ پر زکوہ آئے گی
ان دونوں صورتوں میں وہ صاحب نصاب بھی ہے
والسلام
الجواب حامدۃو مصلية
1. مذکورہ صورت میں جب چھ لاکھ کی بی سی کھل گئی اور ابھی تک دو لاکھ ہی بھرے ہیں تو اس 6 لاکھ میں سے 2 لاکھ آپ کے ذاتی ہیں اور بقیہ 4 لاکھ آپ کے ذمہ قرض ہے۔
چونکہ آپ پہلے سے صاحب نصاب ہے تو ان 6 لاکھ کو آپ کے بقیہ مال میں ضم کیا جائے گا۔جس میں سے 4 لاکھ جو آپ کے ذمہ بیسیاں باقی ہیں وہ کیونکہ آپ کے ذمہ واجب الادا قرض ہے ،لہٰذا اس کو منہا(مائنس) کر کے بقیہ پر زکوٰۃ واجب ہوگی۔اور دیگر اموال پر جب سال پورا ہوگا تو اس پر بھی سال پورا ہونا تصور کیا جائے گا اور ان کی زکوٰۃ بھی دینی ہوگی۔
2. اس صورت میں ان دو لاکھ پر زکوٰۃ واجب ہے ،تاہم ان کی زکوٰۃ ادا کرنا اس وقت واجب ہوگا جب آپ کی بی۔سی نکلے گی اور آپ اس پر قبضہ کرلیں گے لیکن بہتر یہ ہے کہ دیگر اموال کے ساتھ اس کی بھی زکوٰۃ ابھی ادا کردیں۔
“[فَرْعٌ] فِي الشُّرُنْبُلَالِيَّةِ: الْفُلُوسُ إنْ كَانَتْ أَثْمَانًا رَائِجَةً أَوْ سِلَعًا لِلتِّجَارَةِ تَجِبُ الزَّكَاةُ فِي قِيمَتِهَا وَإِلَّا فَلَا. اهـ. (قَوْلُهُ: وَالْمُخْتَارُ لُزُومُهَا) أَيْ الزَّكَاةِ: أَيْ وَلَوْ مِنْ غَيْرِ نِيَّةِ التِّجَارَةِ،””
(الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار):2/230-231،عبارۃ ماخؤذ عن [رد المحتار])
“ان الدیون عند الامام ثلاثۃ قوی ومتوسط وضعیف فتجب زکاتہا اذا تم نصابا وحال الحول لکن لافورا بل عند قبض اربعین درہما من الدین القوی کقرض وبدل مال تجارۃ فکلما قبض اربعین درہمایلزمہ درہم الخ۔”
(الدرالمختار :2/305، باب زکاۃ المال)
و اللہ سبحانہ اعلم
بقلم : بنت ممتاز
قمری تاریخ: 5 رمضان المبارک
عیسوی تاریخ: 21 مئ
تصحیح وتصویب:
مفتی انس عبد الرحیم
ہمارا فیس بک پیج دیکھیے.
فیس بک:
https://m.facebook.com/suffah1/
ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں.
ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک
ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:
ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں: