سوال : کیا ناخن بڑھانا مکروہ ہے؟ اور بڑھے ہوئے ناخن کے ساتھ جو کھانا پکایا جائے گا یا آٹا گوندھا جائے گا وہ بھی مکروہ ہوجائے گا؟
الجواب باسم ملھم الصواب
چالیس دن تک ناخن نہ کاٹے جائیں تو یہ عمل مکروہ ہے، اور ناخن نہ کاٹنے شخص وعید کا مستحق ہوگا۔ البتہ ناخن لمبے ہونے سے کھانا پینا یا آٹا گوندھنا مکروہ ہونے کی کوئی صریح دلیل نہیں ہے ،تاہم اگر ناخنوں میں میل کچیل جمع ہو اس طرح انسان کا کھانا پینا صحت کے لیے ضرر رساں ہو سکتا ہےاور انسانی طبیعت بھی اس میں گھن محسوس کرتی ہے۔
=================
حوالہ جات:
1 ۔ ” عن ابی هريره، قال:” خمس من الفطرة: تقليم الاظفار، وقص الشارب، ونتف الإبط، وحلق العانة، والختان”. (سنن نسائی : 5047).
ترجمہ : “ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ پانچ چیزیں خصائل فطرت سے ہیں: ناخن کترنا، مونچھ کاٹنا، بغل کے بال اکھیڑنا، ناف کے نیچے کے بال مونڈنا اور ختنہ کرنا”۔
2 ۔ “عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: – قَالَ أَنَسٌ -: وُقِّتَ لَنَا فِي قَصِّ الشَّارِبِ، وَتَقْلِيمِ الْأَظْفَارِ، وَنَتْفِ الْإِبِطِ، وَحَلْقِ الْعَانَةِ، أَنْ لَا نَتْرُكَ أَكْثَرَ مِنْ أَرْبَعِينَ لَيْلَةً”. (صحیح مسلم: 222 /1).
ترجمہ: حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ مونچھیں ترشوانے اور ناخن لینے اور بغل اور زیرِ ناف کی صفائی کے سلسلہ میں ہمارے واسطے حد مقرر کر دی گئی ہے کہ 40 روز سے زیادہ نہ چھوڑیں.
3 ۔ ” من لم یحلق عانتہ ویقلم اضفارہ ویجز شاربہ فلیس منا” ۔(مسند احمد: 22969)
ترجمہ:”جو زیرناف بالوں کو صاف نہ کرے، ناخن نہ کاٹے اور مونچھیں کم نہ کرائے وہ ہم میں سے نہیں”۔
4 ۔ “(و) يستحب (حلق عانته وتنظيف بدنه بالاغتسال في كل أسبوع مرة) والأفضل يوم الجمعة وجاز في كل خمسة عشرة وكره تركه وراء الأربعين۔ (قوله: وكره تركه)…ولا عذر فيما وراء الأربعين ويستحق الوعيد “. (الدر المختار مع رد المحتار: كتاب الحظر و الإباحة:406-407 / 6 ،ط:ايچ ايم سعيد).
واللہ اعلم بالصواب
23 جمادی الاولی 1444
17 دسمبر 2022۔
Load/Hide Comments