فتویٰ نمبر:483
۱۔بینک کے توسط سے مال درآمد کرنا جائز ہے؟
۲۔مشتری کے پاس مال پہنچنے سے پہلے آگے فروخت کرنا جائز ہے؟
الجواب حامداًومصلیاً
۱۔بینک کے توسط سے مال در آمد کرنے کی صورت میں ایل سی کھلواتے وقت اگر پوری رقم متعلقہ بینک کو ادا کردی جائے تو درست ہے بشرطیکہ ہر قسم کے سودی لین دین سے مکمل اجتناب کیا جائے۔
[ماخذہ:فتاویٰ عثمانی ص:۲۸۸ج:۳]
۲۔قبضہ سے پہلے مال فروخت کرنا جائز نہیں ہے البتہ فروختگی کا وعدہ کیا جا سکتا ہے۔
بدائع الصنائع، دارالكتب العلمية – (5 / 234)
(فَمِنْهَا) : أَنَّهُ لَا يَجُوزُ التَّصَرُّفُ فِي الْمَبِيعِ الْمَنْقُولِ قَبْلَ الْقَبْضِ بِالْإِجْمَاعِ، وَفِي الْعَقَارِ اخْتِلَافٌ.
الفتاوى الهندية – (4 / 240)
وَبَيْعُ الْمَبِيعِ الْمَنْقُولِ قَبْلَ الْقَبْضِ لَا يَجُوزُ كَذَا فِي مُحِيطِ السَّرَخْسِيِّ