سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام درج ذیل مسئلہ کے بارے میں:
حضرت بندہ کے ایک دوست کا نام “بنارس خان ” ہے۔پوچھنا یہ ہے کہ اس نام کے معنی کیا ہے؟ اور بنارس خان اپنا موجودہ نام تبدیل کرنے کی خواہش رکھتا ہے۔اگر اپنا نیا نام تبدیل کرتا ہے تو اسے شناختی کارڈ بنانے سے پہلے اپنے تعلیمی کاغذات ،سرٹیفیکٹ اور بورڈ وغیرہ میں بھی اپنا نام تبدیل کرانا ہوگاجو کہ بقول ایک وکیل صاحب کے بڑی ہی مشکل سے ہو پاتا ہے اور اس میں کا فی وقت بھی لگ سکتا ہے۔ برائے مہربانی شریعت مطہرہ کی روشنی اس مسئلہ کا حکم بتائیں کہ کیا کرنا چاہئے ؟ نیز اگر وہ اپنا نام تبدیل کرسکتا ہے تو آپ سے درخواست ہے کہ تین نام تجویز فرمادیں ،تاکہ وہ اس میں سے کوئی نام اپنے لیے پسند کرلے ۔
جواب : یاد رہے کہ نام رکھنے کا بنیادی مقصد یہ ہوتا ہے کہ اس سے آدمی کی شناخت ہو۔یہ مقصد کوئی بھی نام رکھنے سے حاصل ہوسکتاہے مگر بہتر یہ ہے کہ آدمی نام رکھتے وقت شریعت کے مزاج کا خیال رکھے اور وہ یہ ہے کہ نام آسان ہو،مفہوم اچھا ہو اور زیادہ بہتر یہ ہے کہ وہ نام حضرات انبیاء کرام علیہم السلام یا حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین یا بزرگان دین کے ناموں میں سے کوئی نام ہو ۔
“بنارس خان ” نام اصولوں پر پورا نہیں اترتا ۔ کیوں کہ “بنارس” ہندوستان میں ایک علاقے کا نام ہے ،جو بے معنی نام ہے ۔لہذا آسانی سے نام تبدیل ہوسکے تو بدل لیاجائے ۔
مشورہ: عکاشہ ،دانیال،حسان ، ان تینوں ناموں میں سے جو پسند آئے رکھ لیں!