بالوں کا جوڑا سر کے اوپر بنانے کا حکم

سوال:1:اگر عورت بال سر کے اوپر اونٹ کی کوہان کی طرح باندھیں تو اس کا کیا حکم ہے؟

2:اور اگر گھر میں محرم ہو تو بالوں کو چوٹی پر باندھناجائز ہے؟

جواب: دونوں سوالات کے جوابات بالترتیب ملاحظہ فرمائیں۔

1: عورت کےلیے بالوں کو جمع کرکے سر کے اوپر جوڑا باندھنا جائز نہیں۔حدیث مبارک میں اس پر وعید وارد ہوئی ہے کہ ایسی عورت کو جنت کی خوشبو بھی نصیب نہیں ہوگی۔

2:مطلق حدیث کی بنا پر عورت کا اپنے محارم کے سامنے بھی اس طرح بالوں کو باندھنا جائز نہیں،اس کو قرب قیامت کی نشانیوں میں سے بتایا گیا۔

======================

حوالہ جات:

1…”صنفان من أهل النار لم أرهما:قوم معهم سياط كأذناب البقر يضربون بها الناس،ونساء كاسيات عاريات مميلات ماىٔلات رؤوسهن كأسنمة البخت الماىٔلة لا يدخلن الجنة،ولا يجدن ريحها،وإن ريحها لتوجد من مسيرة كذا وكذا.

(صحيح مسلم:كتاب اللباس والزينة ٫باب 34)

ترجمہ:” دوزخیوں کی دو قسمیں ایسی ہیں جنہیں میں نے ابھی تک نہیں دیکھا،ایک وہ لوگ کہ ان کے ہاتھوں میں گائے کی دم جیسے کوڑے ہوں گے،جن سے وہ لوگوں کو ماریں گے،دوسرے وہ عورتیں جو ننگی ہوں گی(لوگوں کی طرف) مائل ہونے والی اور مائل کرنے والی،ان کے سر بختی اونٹوں کی جھکی ہوئی کوہانوں کی طرح ہوں گے۔وہ جنت میں داخل نہ ہوں گی اور نہ اس کی خوشبو پائیں گی،حالانکہ اس کی خوشبو اتنی اتنی مسافت سے پائی جاتی ہے”۔

2…وذكر فى تكملة فتح الملهم فى شرحه:مميلات ماىٔلات:قال النووي رحمه الله تعالى! أما ماىٔلات فقيل:معناه عن طاعة الله وما يلزمهن حفظه.مميلات: أي يعلمنا غيرهم فعلهن المذموم.ويحتمل أن يكون المعنى:مميلات لقلوب الناس إلى الفحشاء ماىٔلات إلى ارتكاب الزنا أو دواعيه.وفسّره ابن حبان بقوله: الماىٔلة من التبختر،والمميلات(من السمن)

(تكملة فتح الملهم فى شرح صحيح مسلم:173/4)

3…(ومن محرمه) هى من لا يحل له نكاحها أبداً بنسب أو سبب ولو بزنا (إلى الرأس والوجه والصدر والساق والعضد إن امن شهوته) وشهوتها أيضاً.واصله قوله تعالى:{ولا يُبدِينَ زيْنَتَهُنَ إلَّا لِبُعُولَتِهِنَّ} الآية (سورة النور:٣١)

(الدر المختار علی رد المحتار:605/9)

4…عورتوں کا سر کے بالوں کا جوڑا اس طرح باندھنا کہ سارے بال جمع کرکے سر کے اوپر جوڑا باندھیں یہ شکل جوڑا باندھنے کی ناجائز ہے، حدیث میں اس پر سخت وعید آئی ہےکہ ایسی عورت کو جنت کی خوشبو بھی نصیب نہیں ہوگی،اس کے سوا دوسرے طریقے جائز ہیں بشرطیکہ کسی نامحرم کی نظر نہ پڑے اور کفار کے ساتھ مشابہت نہ ہو۔

(احسن الفتاوی:74/8)

واللہ اعلم بالصواب

28 جمادی الاولی 1443ھ

2جنوری2022ء

اپنا تبصرہ بھیجیں