بچوں کو قائد اعظم یا سر سید احمد خان کے حالات واقعات سنانا

سوال: بچوں کو قائد اعظم یا سر سید احمد خان کے حالات اور ان کی قومی خدمات کے واقعات سنا کر بچوں کے اندر قومی جذبہ پیدا کرنے کا کیا حکم ہے؟

الجواب باسم ملھم الصواب

سر سید احمد خان اپنے اعتقادات ونظریات کو لے کر انتہائی متنازع شخصیت ہیں ، وہ فرقہ نیچریہ کے بانی ہیں، مغرب اور سائنس سے متاثر ہوکر انہوں نے بہت سی احادیث اور مسلمات کا انکار کیا ہے اور قرآن کریم کی تفسیر میں تاویلات فاسدہ سے کام لیا ہے۔ اس لیے ہماری رائے یہ ہے کہ سر سید احمد خان کے حالات اور ان کی قومی خدمات بچوں کو نہیں سنانی چاہییں ۔
البتہ قائد اعظم کے واقعات بچوں کو سنانے چاہییں ، تاکہ بچوں کے اندر قومی جذبہ پیدا ہو۔ قائد اعظم کے عقائد و نظریات قرآن و سنت کے خلاف نہ تھے۔
محدث العصر ع محمد یوسف بنوریہ رحمہ اللہ سرسید احمد خان کے متعلق لکھتے ہیں:
“موصوف (سر سید احمد خان) کے نزدیک ساری شریعت اسلامی کا یہی خلاصہ اور نچوڑ ہے (کہ ہر چیز کو اپنی ناقص عقل کی کسوٹی میں رکھ کر ضروریات دین کی بے جا تاویلات بلکہ تحریفات کرتے رہیں) چنانچہ وہ قرامطہ، اسماعیلیہ، مزدکیہ، اخشونیہ جیسے ملحد زنادقہ کے گروہ میں شامل ہو گئے جنہوں نے قطعی ضروریات دین میں دو راز کار تاویلات کی ہے، بلکہ موصوف ان کے روحانی شاگرد معلوم ہوتے ہیں کہ انہی کے افکار کو اخذ کر کے یہ گمان کر بیٹے کہ گویا وہ خود ان نظریات کے موجد ہیں۔ “
(منتخبات اصول تفسیر و علوم القرآن، اردو ترجمہ یتیمیہ البیان فی شی من علوم القرآن؛ص121ط: مکتبہ بینات)

واللہ اعلم بالصواب
صفہ اسلامک ریسرچ سینٹر
(سمیہ طاھر)
6صفر1446ھ
12اگست2024ء

اپنا تبصرہ بھیجیں