کیافرماتےہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کےبارے میں کہ
۱)ایک عورت کی بچہ دانی آپریشن کےذریعے نکالی گئی اب اس کوخون آتاہے یہ خون حیض میں شمار ہوگایانہیں؟
۲) حیض روکنے کےلیے دوائی استعمال کی گئی اب دوماہ بعدخون آیا اب اس کی عادت سابقہ شمار ہوگی یانہیں ؟
محمدندیم
جامعہ عربیہ اظہار الاسلام چکوال
الجواب حامداومصلیاً
۱)مذکورہ خاتون کوآنے والاخون نقطہ نگاہ سے حیض نہیں بلکہ استحاضہ ہے،خواہ غیررحم سے آنے والاخون اسی راستہ سے کیوں نہ آرہاہوجس راستہ سے رحم (بچہ دانی) نکلوانےسے پہلےآیاکرتاتھایاخون تین دن سے زیادہ اور دس دن سے کم ہی کیوں نہ آئے ، لہذا مذکورہ خاتون کی یہ حالت شرعا نماز، روزہ اور جماع کےواسطے مانع نہیں،تاہم مستحب اور پسندیدہ یہ ہے کہ خون آنےکی مدت کےدوران شوہر اس سے ہمبستری نہ کرے اورخون بند ہونےپرمذکورہ خاتون غسل کرلیاکرے۔کیونکہ قرآن کریم ،احادیث رسول اور کلام فقہاء کی روسے حیض کامنبع رحم ہےیعنی حیض خواتین کےرحم سے نکلنے والے خون کوکہتے ہیں ۔ چنانچہ فقہاء کرام رحمہم اللہ نےحیض کی تعریف کرتے ہوئے فرمایا:”شرعاً دمِ حیض وہ خون ہے جوبالغ خاتون کےرحم سے کسی مرض وبیماری کےبغیر نکلے” (ورکنه بروز الدم من الرحم“ واماتفسیر ہ شرعا:” فھودم ینفضه رحم امرأۃ سلیمة ۔۔الخ ) فی بدائع الصنائع فی ترتیب الشرائع ۔ (ج۱ص ۱۹۶)
لہذا رحم نکلنےکےبعد وہ شرعی اعتبارسے حیض نہیں ہے ۔
ولأن الحیض اسم للدم الخارج من الرحم،ودم الحامل لایخرج من الرحم لأن اللہ تعالیٰ ۔۔۔الخ (ماخذہ تبویب ۔۸/۱۱۴۱)
۲)عادتِ سابقہ ہی شمار ہوگی یعنی دوماہ تک خون بندرہنے سے پہلے جتنے دن خون آئےتھے اتنے ہی دن اس کےحیض کی عادت شمار ہوگی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔واللہ اعلم بالصواب
احقر شاہ محمد تفضل علی
دارالافتاء جامعہ دارالعلوم کراچی
۲۶/رمضان المبارک /۱۴۳۷ہجری
2/جولائی 2016 /عیسوی
الجواب صحیح
احقرمحمود اشرف وعفااللہ عنه
مفتی دارالافتاء جامعہ دارالعلوم کراچی
۲۷/رمضان المبارک /۱۴۳۷ ہجری
۳/جولائی 2016 عیسوی
پی ڈی ایف فائل میں فتویٰ حاصل کرنےکےلیےلنک پرکلک کریں :