اذان و اقامت سے متعلق احکام
قسط 6
اذان واقامت کی سنتیں اور مستحبات
اذان اور اقامت کی سنتیں دو قسم پر ہیں، ان میں سے بعض مؤذن سے متعلق ہیں اور بعض اذان سے متعلق ہیں۔
1-مؤذن مرد ہونا چاہیے۔ عورت کی اذان واقامت مکروہِ تحریمی ہے،اگر عورت اذان کہے تو اس کا اعادہ کرلینا چاہیے، اقامت کا اعادہ نہیں، اس لیے کہ تکرارِ اقامت مشروع نہیں۔
2-مؤذن کا عاقل ہونا۔ مجنون، نشئ اور ناسمجھ بچے کی اذان واقامت مکروہ ہے، ان کی اذان کا اعادہ کرلینا چاہیے، اقامت کانہیں۔
3-مؤذن کا مسائل ضروریہ اور نماز کے اوقات سے واقف ہونا۔ لہٰذا جاہل آدمی (جو نماز کے اوقات سے نہ خود واقف ہو اور نہ کسی واقف سے پوچھ کر) اذان دے تو اس کومسائل اور اوقات کا علم رکھنے والے مؤذنوں کے برابر ثواب نہیں ملے گا۔
4-مؤذن کا پرہیزگار، دیندار ہونا، لوگوں کے حالات سے خبردار رہنا، جو لوگ جماعت میں نہ آتے ہوں انہیں تنبیہ کرنا، بشرطیکہ یہ اندیشہ نہ ہو کہ کوئی اسے تکلیف پہنچائے گا۔
5-مؤذن کا بلند آواز ہونا۔
6-اذان مسجد سے علیحدہ کسی اونچے مقام پرکھڑے ہوکر کہنا اور اقامت کا مسجد کے اندر کہنا۔ اذان کامسجد کے اندر کہنا مکروہِ تنزیہی ہے، البتہ جمعہ کی دوسری اذان کا مسجد کے اندر منبر کے سامنے کہنا مکروہ نہیں بلکہ تمام اسلامی شہروں میں معمول ہے۔
اذان سے مقصودیہ ہے کہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کو اس کا علم ہوجائے کہ جماعت قائم ہونے والی ہے اور ظاہر ہے کہ مسجد کے اندر اذان دینے سے آواز اتنی دور نہیں جاتی جتنی مسجد سے باہر اونچی جگہ پر اذان دینے سے جاتی ہے، لیکن آج کل عام طورپر لاؤڈ اسپیکر پر اذان ہوتی ہے جس سے یہ مقصد حاصل ہوجاتا ہے اس لیے لاؤڈ اسپیکر پر مسجد کے اندر اذان دینے میں بھی کوئی کراہت نہیں، البتہ مسجد کے اندر زیادہ اونچی آواز خلاف ِادب معلوم ہوتی ہے اس لیے بہتر یہ ہے کہ لاؤڈاسپیکر مسجد سے باہر رکھا جائے اور اگر مسجد سے باہر بسہولت انتظام نہ ہوسکے تو مسجد کے اندر بھی کوئی مضایقہ نہیں۔
7-اذان کھڑے ہوکر کہنا۔ اگرکوئی شخص بیٹھ کر اذان کہے تویہ مکروہ ہے، اس کا اعادہ کرنا چاہیے، البتہ اگر مسافر سوار ہویا مقیم صرف اپنی نماز کے لیے اذان کہے توپھر اعادہ کی ضرورت نہیں۔
8-اذان کا بلند آواز سے کہنا۔ البتہ اگر صرف اپنی نماز کے لیے کہے تو اختیار ہے مگر پھر بھی زیادہ ثواب بلند آواز سے کہنے میں ہوگا۔
9-اذان کہتے وقت کانوں کے سوراخوں میں انگلیاں ڈال لینا مستحب ہے۔
10-اذان کے الفاظ کا ٹھہر ٹھہر کر اور اقامت کا جلد جلد ادا کرنا سنت ہے یعنی اذان کی تکبیروں میں ہر دو تکبیر کے بعد اتنا وقفہ کرے کہ سننے والا اس کا جواب دے سکے اور تکبیر کے علاوہ دیگر کلمات میں ہر ایک کلمہ کے بعد اس جتنا ٹھہر کر دوسرا کلمہ کہے۔اگر کسی وجہ سے دو کلموں کے درمیان اتنا رکے بغیر اذان کہہ دے تو اس کا اعادہ مستحب ہے اور اگر اقامت کے الفاظ ٹھہر ٹھہر کر کہے تو اس کا اعادہ مستحب نہیں۔
11-اذان میں ( حَیَّ عَلیَ الصَّلٰوۃ ) کہتے وقت دائیں طرف اور (حَیَّ عَلیَ الْفَلَاح) کہتے وقت بائیں طرف چہرہ پھیرنا سنت ہے ، مگر سینہ اور قدم قبلہ سے نہ پھرنے پائیں۔
12-اذان اور اقامت کا قبلہ رو ہوکر کہنا، بشرطیکہ سوار نہ ہو، قبلہ رُخ ہوئے بغیر اذان واقامت کہنا مکروہِ تنزیہی ہے۔
13-اذان کہتے وقت حدث ِاکبر سے پاک ہونا ضروری ہے اورحدثِ اصغرسے پاک ہونا مستحب ہے البتہ اقامت کہتے وقت دونوں حدثوں سے پاک ہونا ضروری ہے۔ اگر حدثِ اکبر کی حالت میں کوئی شخص اذان کہے تو مکروہِ تحریمی ہے اوراس اذان کا اعادہ مستحب ہے، اسی طرح اگر کوئی حدث ِاکبر یا اصغر کی حالت میں اقامت کہے تو مکروہ ِتحریمی ہے مگر اقامت کا اعادہ مستحب نہیں۔
14-اذان اور اقامت کے الفاظ کا ترتیب وار کہنا سنت ہے، اگر کوئی شخص بعد والا لفظ پہلے کہہ دے، مثلاً:(اَشْھَدُ اَنْ لاَّ اِلٰہَ اِلاَّ اللّٰہ ) سے پہلے ( اَشْھَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوْلُ اللّٰہ) کہہ جائے یا ( حَیَّ عَلیَ الصَّلٰوۃ ) سے پہلے ( حَیَّ عَلیَ الْفَلاَح )کہہ جائے تو اس صورت میں صرف اسی لفظ کا اعادہ ضروری ہے جس کو اس نے پہلے کہہ دیا ہے۔ پہلی صورت میں ( اَشْھَدُ اَنْ لاَّ اِلٰہَ اِلاَّ اللّٰہ ) کہہ کر ( اَشْھَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا رَّ سُوْلُ اللّٰہ ) دوبارہ کہے اور دوسری صورت میں (حَیَّ عَلیَ الصَّلٰوۃ )کہہ کر ( حَیَّ عَلیَ الْفَلاَح ) دوبارہ کہے، پوری اذان کا اعادہ ضروری نہیں۔