ایام حیض میں سجدےمیں جاکردعامانگنا

فتویٰ نمبر:1045

اسلام علیکم اگر کوئی عورت ایام حیض میں ہو اور کسی انتہائی پریشانی میں وہ سجدے میں دعا مانگ سکتی ہے یا نہیں ؟

الجواب بعون الملک الوھاب

پاکی کی حالت میں اگر کوئی شخص سخت پریشانی میں صرف سجدہ میں جاکر دعا مانگے تواس میں کوئی حرج نہیں ۔

البتہ ایام حیض میں طہارت نہیں ہوتی اور سجدے کے لیے طہارت اور استقبال قبلہ شرط ہے اس لیے ناپاکی میں سجدہ جائز نہیں۔

لیکن سوال میں مذکور سجدہ اگر کسی پریشانی میں فرط جذبات سے مغلوب ہوکر بے ساختگی کی کیفیت میں ہو جائے تو اس پر سجدے کے احکام لاگو نہیں کیے جائیں گے یعنی یہ عمل جائز قرار پائےگا۔ لیکن اگر مغلوبیت اور بے خودی کی کیفیت نہیں تو اس طرح سجدہ نہیں کرنا چاہیے بلکہ ہاتھ اٹھا کر مسنون طریقے سے دعا کرنی چاہیے۔

http://www.banuri.edu.pk/readquestion/%D9%85%DB%8C%DA%86-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%B3%D8%AC%D8%AF%DB%81-%D8%B4%DA%A9%D8%B1-%DA%A9%D8%B1%D9%86%D8%A7/2013-06-06

قال فى شرح المنيه آخرالكتاب عن شرح القدورى للزاهرى اما بغيرسبب فليس بقربة ولا مكروه(كفايت المفتى:٣/٣٦٨)

أما بغیر السبب فلیس بقربۃ ولا مکروہ، وما یفعل عقیب الصلاۃ فمکروہ؛ لأن الجہال یعتقدونہا سنۃ أو واجبۃ، وکل مباح یؤدي إلیہ فمکروہ۔ (شامي زکریا ۲/ ۵۹۸)

وتفصیل الکلام أن السجدۃ خارج الصلاۃ علی عدۃ أقسام أحدہا: سجدۃ السہو وہو في حکم سجدۃ الصلاۃ، وثانیہا: سجدۃ التلاوۃ ولا خلاف فیہا، وثالثہا: سجدۃ المناجاۃ بعد الصلاۃ، وظاہر کلام الأکثرین أنہا مکروہۃ، ورابعہا: سجدۃ الشکر علی حصول نعمۃ واندفاع بلیۃ، وفیہا اختلاف فعند الشافعي وأحمد سنۃ وہو قول محمد رحمہ اللہ، والأحادیث والآثار کثیرۃ في ذلک، وعند أبي حنیفۃ ومالک لیس بسنۃ بل ہي مکروهة

واللہ اعلم باالصواب

بنت سعید الرحمن

صفہ اسلامک ریسرچ سنٹر

١٣شعبان١٤٣٩

اپنا تبصرہ بھیجیں