: 1 رمضان المبارک کے آخری عشرے کا اعتکاف سنت کفایہ ہے، اہل محلہ میں سے کچھ لوگ اس سنت کو ادا کرلیں تو مسجد کا حق ادا ہوجائے گا، اگر کسی نے بھی مسجد میں اعتکاف نہ کیا تو تمام اہل محلہ گناہ گار ہوں گے۔
٢: آخری عشرے کے سنت اعتکاف میں بیٹھنے کیلئے ضروری ہے کہ بیسویں تاریخ کو سورج غروب ہونے سے پہلے اعتکاف کی نیت سے مسجد میں آجائے، غروب آفتاب کے بعد چند لمحے بھی بغیر اعتکاف کے گزرگئے تو یہ سنت اعتکاف نہ ہوگا نفل ہوجائے گا۔
٣: اعتکاف سے بغیر کسی شرعی یا طبعی حاجت کے نکلنے سے سنت اعتکاف ختم ہوجاتا ہے اگر بھول کر بھی مسجد سے باہر نکل گئے تو بھی سنت اعتکاف ختم ہوجاتا ہے اور وہ نفلی اعتکاف بن جاتا ہے۔ ایسی صورت میں اعتکاف کی قضا کرنا چاہیے ۔
٤: مسجد کمیٹی سے مسجد کی حدود معلوم کرلینی چاہئیں۔ اکثر ایسا ہوتا ہے کہ مسجد کے مضافات اور توابع کو مسجد سمجھ کر اس میں بھی آمدورفت رہتی ہے، حالانکہ اس سے سنت اعتکاف ختم ہوچکا ہوتا ہے، اعتکاف صرف مسجد کی اصلی حدود میں ہوتا ہے۔
٥: بالکل خاموش رہنا اعتکاف میں ضروری نہیں بلکہ مکروہ ہے البتہ اچھی یا جائز باتیں کرنی چاہئیں۔ لڑائی جھگڑوں اور فضول باتوں سے بچنا چاہیے۔
٦: اعتکاف میں نماز، تلاوت، ذکرواذکار اور اسلامی لٹریچر کے مطالعہ کا معمول بنانا چاہیے ، اچھی باتیں کرنے کی اجازت ہےبری باتوں یا فضول اور لایعنی گفتگو سے احتراز کرنا چاہیے، اعتکاف میں ٹیپ یا ریڈیو پرقوالی یا خبریں سننا یا اخبار پڑھنا مسجد اور اعتکاف کے آداب کے خلاف ہے، اس سے احتراز ضروری ہے البتہ ہر قسم کے خالص دینی لٹریچر پر مبنی جرائد ورسائل کا پڑھنا درست ہے۔
٧: معتکف اذان دے سکتا ہے اگر چہ اذان کی جگہ مسجد کی حدود سے باہر ہو عبادت اور نماز جنازہ کیلئے معتکف باہر نہیں نکل سکتا البتہ اگر قضائے حاجت جیسی ضرورت کیلئے نکلنے پر دیکھا کہ نماز جنازہ شروع ہورہی ہے تو اس میں شریک ہوسکتا ہے اسی طرح راستہ ہی میں چلتے چلتے عیادت بھی کرسکتا ہے۔
:8 معتکف نفلی وضو کیلئے مسجد سے باہر نہیں نکل سکتا البتہ نفلی عبادت کے لیے وضو کرنے نکل سکتا ہے ۔
٩: معتکف کےلئے جمعہ کے غسل یا صرف ٹھنڈ ک کے غسل کےلیے مسجد سے نکلنا جائز نہیں۔
١٠: اگر باوجود کوشش کے کھانا لانے کا کوئی انتظام نہ ہوسکے تو خود بھی جاسکتا ہے مگر بلا ضرورت ٹھہرنا جائز نہیں ۔
١١: وضو کے بعد وضو خانہ پر کھڑے ہوکروضو کا پانی خشک کرنے سےکھانے کیلے ہاتھ دھونے کیلئے مسجد سے نکلنے سے اور وضو کے ارادے کے بغیر صابن سے ہاتھ منہ دھونے سے اعتکاف فاسد ہوجاتا ہے۔
١٢: معتکف سخت بیمار ہوجائے اور مسجد میں ٹھہرنا مشکل ہو تو گھر چلاجائے اس سے اعتکاف تو ٹوٹ جائے گا، قضا بھی کرنا پڑیگی مگر یہ گناہگار نہ ہوگا ۔
١٣: معتکف کے گلے میں ہار ڈالنا بذات خود جائز ہے لیکن رسم بن جانے کی وجہ سے قابل ترک ہے۔
عورت کا اعتکاف:
١: عورت بھی اعتکاف کے وقت میں (٢٠تاریخ کے غروب سے پہلے) نیت کرکے اس جگہ پر آجائے جہاں ہمیشہ نماز پڑھا کرتی ہے اگر نماز کے لئے جگہ مقررہ نہ ہوتو ایک جگہ نماز کےلئے متعین کر لے اور وہاں اعتکاف کی نیت سے بیٹھ جائے اب جن باتوں سے مردوں کا اعتکا ف ٹوٹتا ہے عورت کا بھی ٹوٹ جائے گا اور جس ضرورت طبعیہ کی بنیاد پر مرد کےلئے نکلنا جائز ہے عورت بھی نکل سکتی ہے ۔
٢: بغیر کسی مجبوری کے اس جگہ سے نکلنے سے اعتکاف ٹوٹ جائے گا ۔
٣: جب اعتکاف میں بیٹھنے کا ارادہ ہو تو نماز پڑھنے کی جگہ اوراس کے برابر ایک مصلے کی جگہ اور متعین کرلے تا کہ آرام سے لیٹ بیٹھ سکے۔اب اس حدود سے باہر نہ نکلے پورے گھر یا بڑے کمرے کو اعتکاف کے لئے مقررکرنا صحیح نہی ں بلکہ چھوٹا کمرہ جونمازکے لئے ہی ہو اعتکاف گاہ بن سکتا ہے ۔
٤: عورت کو اپنے شوہر کی اجا زت سے اعتکاف کرنا چاہئے شوہر جب اجازت دے دے تو اب منع کرنے کا اس کو حق نہیں ہے۔
٥: مخصوص ایام میں اعتکاف میں بیٹھنا درست نہیں اگر اعتکاف کے دو ران ایام شروع ہوجا ئیں تو بھی اعتکاف سے اُٹھ جانا چاہئے اور بعد میں اس کی قضا کرلے ۔
اعتکاف کی قضاء :
اگر اعتکاف فاسد ہو جائے (مرد ہویا عورت )تو ان پرصرف ایک دن کی قضاء واجب ہوگی چاہے رمضان ہی میں کرلیں یا بعد میں البتہ دوسرے دنوں میں اعتکا ف کی قضاء کے ساتھ روزہ بھی ضروری ہے۔کسی بھی دن غروب سے پہلے مسجد میں آجائے اور اگلے دن روزے کے ساتھ غروب تک مسجد میں رہے۔