سوال:خالہ ماموں وغیرہ میں سے کسی کے گھر میں کوئی تقریب ہو اور وہا ں پر مووی بھی ہو اور کوئی جانا نہ چاہے پھر سب بہت زیادہ مجبور کریں کہ تم اپنی مووی نہ بنوانا تو ایسی صورت میں کیا کریں ۔(اور جبکہ وہ عالمہ بھی ہو پھر مجبور کیا جائے تو وہ ایسی صورت میں کیا کرے
فتویٰ نمبر:351
جواب :اگر کوئی خاص حصہ مثلاً ایک کمرہ یا کھانے کی میز ایسی ہوجہاں مووی نہ بنے تو اس جگہ بیٹھنا جائز ہے لیکن عام جگہ میں شرکت کرکے اپنی مووی بھی بنوانا جائز نہیں(۳) ۔
چنانچہ فتاوٰی عالمگیری میں ہے :
الفتاوى الهندية – (5 / 343)
مَنْ دُعِيَ إلَى وَلِيمَةٍ فَوَجَدَ ثَمَّةَ لَعِبًا أَوْ غِنَاءً فَلَا بَأْسَ أَنْ يَقْعُدَ وَيَأْكُلَ، فَإِنْ قَدَرَ عَلَى الْمَنْعِ يَمْنَعُهُمْ، وَإِنْ لَمْ يَقْدِرْ يَصْبِرْ….. وَلَوْ كَانَ ذَلِكَ عَلَى الْمَائِدَةِ لَا يَنْبَغِي أَنْ يَقْعُدَ، وَإِنْ لَمْ يَكُنْ مُقْتَدًى بِهِ۔
(۳)الموسوعة الفقهية الكويتية – (38 / 216)
مَنْ دُعِيَ إِلَى وَلِيمَةٍ وَعَلِمَ قَبْل حُضُورِهَا بِوُجُودِ مَعَاصٍ فِيهَا لاَ يَحْضُرُهَا لأَِنَّهُ لاَ يَلْزَمُهُ حَقُّ الدَّعْوَةِ……. مَنْ دُعِيَ إِلَى وَلِيمَةٍ فَوَجَدَ بَعْدَ الْحُضُورِ ثَمَّةَ لَعِبًا أَوْ غِنَاءً فَلاَ بَأْسَ أَنْ يَقْعُدَ
الموسوعة الفقهية الكويتية – (45 / 239)
وَصَرَّحَ الْحَنَفِيَّةُ بِأَنَّ مَنْ دُعِيَ إِلَى وَلِيمَةٍ عَلَيْهَا لَهْوٌ إِنْ عَلِمَ بِهِ قَبْل الْحُضُورِ لاَ يُجِيبُ ؛ لأَِنَّهُ لَمْ يَلْزَمْهُ حَقُّ الإِْجَابَةِ