فتویٰ نمبر:587
سوال: ایک شخص کے پاس موبائل فون استعمال سے زیادہ ہے اور شوقیہ موبائل فون رکھا ہوا ہے آیا اس پر زکوۃ اور قر بانی واجب ہے یا نہیں ۔ اس مسئلہ کے بارے میں وضاحت فرمائیں۔
جواب: موبائل پر زکوۃ واجب نہیں۔
فی تنویر الابصار : ” ولا فی ثیاب البدن ، و اثاث المنزل ، ودور السکنی ونحوھا۔”
وفی رد المختار :” قولہ : (واثاث المنزل) محترز قولہ نام ، ولو تقدیرا، وقلہ : ” نحوھا ای کثیاب البدن الغیر المحتاج الیھا، وکاالحوانیت والعقارات ۔” ( شامیۃ :2/9 مطبوعہ رشیدیہ)
2)جس شخص کے پاس موبائل فون محض شوقیہ ہو، کوئی خاص ضرورت نہ ہو، وہ صدقہ فطر اور قربانی کے نصاب کے لیے جہاں دوسری زائد از ضرورت اشیاء چیزوں کلو شمار کرے گا ۔ وہیں ایسے موبائل فون کی قیمت فروخت بھی حساب میں لگائے ۔
فی التنویر الابصار :” وشرائطھا :الاسلام والاقامۃ ، والیسار الذی بتعلق بہ صدقۃ الفطر ۔”
وفی رد المختار : ” قولہ : (ویسار ) بان ملک مائتی درھم ، او عرضا یساویھا غیر سکنہ ، وثیاب اللبس، اومتاع یحتاجہ الی ان یذبح الاضحیۃ۔۔،وصاحب الثیاب الاربعۃ لو ساوی الرابع نصابا، غنی وثلاثۃ فلا۔ ” ( شامیۃ :5/219 مطبوعہ رشیدیہ)