ایک مشت سے کم داڑھی رکھنے والے کی اذان اقامت اور امامت کا حکم

السلام علیکم

ایک قبضہ سے کم داڑھی رکھنے والے کی اذان  اقامت اور امامت کا کیا حکم ہے ؟
کیا ایسا شخص امام کے بالکل پیچھے پہلی صف میں کھڑا ہونے کے اہل ہے؟ 

فتویٰ نمبر:314

بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجو اب حامداً ومصلّياً
1
ایک مشت داڑھی رکھنا شرعاًواجب ہے اور اس سے کم کرانا یا منڈاناناجائز اور گناہ ہے اگر چہ داڑھی کے بال پورے چہرہ پر برابر نہ ہوں ۔جو شخص داڑھی منڈاتا یا ایک مشت سے کم کراتا ہو وہ فاسق ہے اور فاسق کو اپنے اختیار سے امام بنانا مکروہ تحریمی ہے،اسی طرح ایسے شخص کی اذان و اقامت بھی مکروہ ہے  لہٰذا مذکورہ صورت میں اس شخص کو موذن مقرر کرنا یا اس کو امام بنانا درست نہیں تاہم اگر وہ توبہ کر لے اور اس کی توبہ پر اطمینان ہو جائے تو اس کی اقتدا میں نماز ادا کی جاسکتی ہے اور اس کی اذان و اقامت بھی درست ہوگی اور اگر وہ سمجھانے کے باوجودداڑھی کٹانے سے باز نہ آئے تو اس صورت میں مسجد انتظامیہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس شخص کی جگہ پر کوئی ایسا متبع سنت شخص بطور موذن مقرر کرے جوامام کی عدم موجودگی میں نماز پڑھانے کی صلاحیت رکھتا ہو اوراپنے اختیار سے ایسے امام کے پیچھے نما زنہیں پڑھنی چاہیئے بلکہ جہاں تک ممکن ہو کسی متّبع ِسنّت امام کے پیچھے نماز پڑھنی چاہیئے لیکن اگر کوئی شرعی مجبوری ہو مثلاً کسی ایسی جگہ ہو جہاں ایسا امام مقرر ہے اور قریب میں کہیں متّبعِ سنّت امام بھی میسّر نہ ہو ،یا سب ایسے لوگ ہوں تو ایسی صورت میں ایسے امام کی اقتداء میں مسجد میں باجماعت نماز پڑھ لینا اکیلے نماز پڑھنے سےبہتر ہے نماز بلا کراہت ادا ہو جائیگی۔
2
موجودہ دور میں ایسے شخص کا امام کے پیچھے کھڑے ہونے کی گنجائش ہے، لیکن بہتر یہی ہے کہ کوئی باشرع شخص کھڑا ہو البتہ اگر کوئی اور کھڑا ہوجائے تو اس بات پر اسے برا بھلا کہنا یا جھگڑا کرنے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ باشرع افراد کو خود اس بات کا اہتمام کرنا چاہئے کہ دوسروں سے پہلے وہاں پہنچے۔
=======================
الدر المختار – (1 / 559)
(ويكره) تنزيها (إمامة عبد) …(وأعرابي) ومثله تركمان وأكراد وعامي (وفاسق وأعمى) ونحوه الأعشى نهر (إلا أن يكون) أي غير الفاسق (أعلم القوم) فهو أولى.
=======================
البحر الرائق، دارالكتاب الاسلامي – (1 / 369)
(قوله وكره إمامة العبد والأعرابي والفاسق والمبتدع والأعمى وولد الزنا) بيان للشيئين الصحة والكراهة أما الصحة فمبنية على وجود الأهلية للصلاة مع أداء الأركان وهما موجودان من غير نقص في الشرائط والأركان ومن السنة حديث «صلوا خلف كل بر وفاجر»
=======================
الفتاوى البزازية – (1 / 26)
أمّ الفاسق يوم الجمعة ولم يمكن منعه قال بعضهم يقتدى به ولا تترك الجمعة بإمامته وفيه أثر ابن عمر رضي الله عنهما وفي غير هاله أن يتحول إلى مسجد آخر والمصلى خلف مبتدع أو فاسقٍ ينال ثواب الجماعة لكن لا كمن صلى خلف تقي
=======================
وفی الهندية(1/54)
ويكره اذان الفاسق ولايعاد۔
=======================
واللہ تعالی اعلم بالصواب
 
 
 
 

اپنا تبصرہ بھیجیں