ایک دعا اللھم یا فارج الھم کی تحقیق

فتویٰ نمبر:2085

سوال: محترم جناب مفتیان کرام! 

اللهم يا فارج الهم ، يا كاشف الغم فرج همى ويسر امرى وارحم ضعفى وقلة حيلتى وارزقنى من حيث لا احتسب.

حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کا مفہوم ہے کہ جس نے بھی اس دعا کو دوسروں تک پہنچایا اللہ تعالی اس کے غموں کو بھی اس سے دور فرمادیگا۔۔۔۔

کیا یہ حدیث درست ہے؟

الجواب حامداو مصليا

آپ علیہ السلام سے اس طرح کی کوئی دعا منقول نہیں ہے نہ ہی اس بات کی کوئی حقیقت ہے کہ” جس نے بھی اس دعا کو دوسروں تک پہنچایا اس کے غموں کو اللہ تعالی دور فرمادیں گے” یہ بات من گھڑت ہے اور لوگوں میں غلط مشہور ہے۔

و اللہ سبحانہ اعلم

قمری تاریخ:10 ربیع الثانی1440ھ

عیسوی تاریخ:18 دسمبر 2018ء

تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے. 

فیس بک:

https://m.facebook.com/suffah1/

ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں. 

ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک

https://twitter.com/SUFFAHPK

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

www.suffahpk.com

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A

اپنا تبصرہ بھیجیں