فتویٰ نمبر:1089
ناخن پالش حیض و نفاس کے دنوں میں لگائی جاسکتی ہے؟
الجواب باسم ملہم الصواب
حیض ونفاس کے ایام میں ناخن پالش لگائی جاسکتی ہے لیکن پاکی کے غسل میں اس کو چھڑانا ضروری ہے اس کے لگے ہونے سےوضو اور غسل نہیں ہوتا، اسی طرح اگر اس حالت میں موت آجائے تو بھی اس کا چھڑانا لازمی ہوگا ا س کے بغیر پاک نہیں ہوگی ۔
والخضاب اذا تجسد ویبس یمنع تمام الوضوء والغسل ۔(الفتاوی الھندیة : ١\٣ بیروت)
وفي النہر: ولو في أظفارہ طین أو عجین فالفتویٰ علی أنہ مغتفر قرویًا کان أو مدینًا نعم ذکر الخلاف في شرح المنیۃ في العجین واستظہر المنع؛ لأن فیہ لزوجۃ وصلابۃ تمنع نفوذ الماء۔ (شامي ۱؍۲۸۸ زکریا، النہر الفائق شرح کنز الدقائق ۱؍۳۰، کذا في البحر الرائق شرح کنز الدقائق ۱؍۲۹ زکریا، المحیط البرہاني في الفقہ النعماني ۱۰؍۱۶۳ رقم: ۱۳، البنایۃ شرح الہدایۃ ۱؍۱۵۱ المکتبۃالشاملة)
واللہ اعلم بالصواب
بنت عبدالباطن عفی عنھا
دارالافتا صفہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی
٢٤ رجب ١٤٣٩ ھ
ہمارا فیس بک پیج دیکھیے.
فیس بک:
https://m.facebook.com/suffah1/
ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں.
ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک
ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:
ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں: