سوال: کیا یہ حدیث عورتوں کے لیے بھی ہے ؟
جناب عبداللہ بن بریدہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ ایک شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا جب کہ اس نے پیتل کی انگوٹھی پہنی ہوئی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا ”مجھے کیا ہے کہ میں تجھ سے بتوں کی بو پاتا ہوں؟“ تو اس نے وہ انگوٹھی اتار پھینکی۔ وہ دوبارہ آیا تو لوہے کی انگوٹھی پہنے ہوا تھا ‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”کیا بات ہے کہ میں تجھ پر دوزخیوں کا زیور دیکھتا ہوں؟“ تو اس نے وہ بھی اتار پھینکی۔ پھر اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! کس چیز سے انگوٹھی بنواؤں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”چاندی کی بنواؤ مگر مثقال سے کم رکھنا“ (مثقال ‘ مساوی ہے 4.25 گرام کے)
الجواب حامداًومصلیاً
خواتین کے لئے سونے چاندی کی انگوٹھی کے علاوہ کسی اور دھات (لوہا،تانبا،پیتل،سٹیل وغیرہ)کی انگوٹھی پہننے میں( خواہ کسی بھی مقدار میں ہو)، علماء کرام کا اختلاف ہے،فقہ کی عام کتابوں میں اس کی ممانعت لکھی ہےاس لئے خواتین کو اس کےپہننے سے اجتناب کرنا چاہئے، البتہ حضرت گنگوہی رحمہ اللہ نے حضرات فقہاء کرام کے اختلاف کی وجہ سے مکروہ تنزیہی کا قول ذکر کیا ہے، اس لئے اگر کوئی خاتون سونے چاندی کے علاوہ سٹیل یا اور کسی دھات کی انگوٹھی پہنے تو اس کو نرمی سے سمجھا دیا جائے لیکن سختی نہ کی جائے۔تاہم اگر ان انگوٹھیوں پر سونے یا چاندی کا پانی اس طرح چڑھایاجائےکہ اس انگوٹھی کی دھات چھپ جائےتو پھر بلاکراہت پہنناجائزہے۔
حاشية ابن عابدين – (ج 6 / ص 359)
وفي الجوهرة والتختم بالحديد والصفر والنحاس والرصاص مكروه للرجال والنساء
حاشية ابن عابدين (رد المحتار) – (6 / 360)
لَا بَأْسَ بِأَنْ يُتَّخَذَ خَاتَمُ حَدِيدٍ قَدْ لُوِيَ عَلَيْهِ فِضَّةٌ وَأُلْبِسَ بِفِضَّةٍ حَتَّى لَا يُرَى تَتَارْخَانِيَّةٌ
المحيط البرهاني للإمام برهان الدين ابن مازة – (5 / 200)
ولا بأس بأن يتخذ خاتم حديد قد سوي عليه فضة، وألبس بفضة حتى لا يرى؛ لأن التزين يقع بالفضة دون الحديد؛ لأن الحديد ليس بظاهر،
الفتاوى الهندية – (5 / 335)
وَلَا بَأْسَ بِأَنْ يَتَّخِذَ خَاتَمَ حَدِيدٍ قَدْ لُوِيَ عَلَيْهِ فِضَّةٌ أَوْ أُلْبِسَ بِفِضَّةٍ حَتَّى لَا يُرَى كَذَا فِي الْمُحِيطِ.
واللہ تعالی اعلم بالصواب