عورت کا بغیر محرم کے مسجد عائشہ جانا

فتویٰ نمبر:894

سوال: محترم جناب مفتیان کرام! 

السلام علیکم۔

اگر محرم کے پیر میں فیکچر ہے اور میاں بیوی حج کی ادائیگی کر چکے ہیں اب حج کے بعد بیوی نفلی عمرہ کرنا چاہ رہی ہے تو مسجد عائشہ جانے کے لئے بھی محرم کا ساتھ ہونا ضروری ہے؟

والسلام

الجواب حامدۃو مصلية

وعلیکم السلام ورحمة اللہ !

عورت کے لیے اپنے شوہر یا محرم کے بغیر سفر شرعی (48 میل یعنی سوا ستتر کلومیٹر ) یا اس سے زیادہ کی مسافت کا سفر کرنا جائز نہیں البتہ اس سے کم مسافت کا سفر بغیر محرم کے جائز ہے اور مسجد عائشہ حرم سے آٹھ یا نو میل کے مسافت پر ہے لہذا اگر وہ نفلی عمرے کے لیے بغیر محرم کے اپنے گروپ کی بااعتماد خواتین کے ساتھ مسجد عائشہ جاکر احرام باندھنا چاہے تو جائز ہے اس میں کوئی حرج نہیں ۔

عن أبي ہریرۃ رضي اللّٰہ عنہ قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: لا یحل لامرأۃ مسلمۃٍ تُسافر مسیرۃَ لیلۃٍ، إلا ومعھا رجلٌ ذو حُرمۃٍ منھا۔

عن أبي ہریرۃ رضي اللّٰہ عنہ عن النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال: لا یحلُّ لامرأۃ تُؤمن باللّٰہ والیوم الآخر، تُسافر مسیرۃَ یومٍ، إلا مع ذي محرم۔

(صحیح مسلم، کتاب الحج / باب سفر المرأۃ مع محرم إلی حج وغیرہ ۱؍۴۳۳-۴۳۴ رقم: ۱۳۳۹-۴۱۹- ۴۲۰-۴۲۱ بیت الأفکار الدولیۃ)

فیباح لھا الخروج إلی ما دونہ لحاجۃ بغیر محرم، وروي عن أبي حنیفۃؒ وأبي یوسف کراھۃ خروجھا وحدھا مسیرۃ یوم واحد، وینبغي أن یکون الفتویٰ علیہ لفساد الزمان۔ (شامي ۲؍۴۶۴ کراچی، ۳؍۴۶۵ زکریا)

و اللہ سبحانہ اعلم

بقلم : بنت عبد الباطن عفی عنھا

قمری تاریخ:١٩ اگست ٢٠١٨ 

عیسوی تاریخ:٧ ذی الحج ١٤٣٩ 

تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے. 

📩فیس بک:👇

https://m.facebook.com/suffah1/

ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں. 

ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک

https://twitter.com/SUFFAHPK

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

www.suffahpk.com

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A

اپنا تبصرہ بھیجیں