﴿ رجسٹر نمبر: ۱، فتویٰ نمبر: ۴۷﴾
سوال:- کیا عورت اعتکاف کے دوران کھانا پکا سکتی ہے جب کہ کوئی کھانا پکانے والا نہ ہو؟
اسید محمود:میانوالی
جواب :- اعتکاف کا مقصد زیادہ سے زیادہ اپنے اوقات کو عبادت کے لیے فارغ کرنا ہے،اس لیے کوشش کرنی چاہیے کہ اگر کوئی کھانا پکا کر دینے والا نہ ہو تو اعتکاف شروع ہونے سے پہلے ہی کچھ کھانے تیار کرکے رکھ لیے جائیں تاکہ زیادہ سے زیادہ وقت عبادت میں صرف ہو سکے۔ تاہم بوقت ِ ضرورت اعتکاف میں بھی کھانا پکانے کی گنجائش ہے۔ اس کے لیے اعتکاف والی جگہ میں ہی انتظام کر لیا جائے اور اگر اس میں کوئی حرج ہو تو بقدر ضرورت باہر نکل کر بھی کھانا پکانا جائز ہے۔
البحر الرائق شرح كنز الدقائق ومنحة الخالق وتكملة الطوري – (2 / 326)
(قوله: وأكله وشربه ونومه ومبايعته فيه) يعني يفعل المعتكف هذه الأشياء في المسجد فإن خرج لأجلها بطل اعتكافه؛ لأنه لا ضرورة إلى الخروج حيث جازت فيه ۔۔۔۔۔وقيل يخرج بعد الغروب وللأكل والشرب. اهـ.
الجواب صحیح
مفتی انس عفی اللہ عنہ
صفہ اسلامک ریسرچ سینٹر
الجواب الصحیح
مفتی طلحہ ہاشم صاحب
رفیق دارالافتاء جامعہ دارالعلوم کراچی