مولاناصاحب میں پاکستان میں رہتا ھوں میں یہ پوچھنا چاھتا ھوں کہ میری امی کی عمر ۴۰ سال ہے۔وہ عمرے پر جانا چاہتی ہے کیا وہ بغیر محرم کہ عمرے پر جا سکتی ہے۔اور عمرہ کر سکتی ہے۔کو ئ محرم کا بندوبست نہیں ہو رہا ۔اسلام میں یہ جائز ہے کہ نہیں۔اور میں نے یہ پوچھنا ہے کہ لوگ عارضی طور پر گروپ میں سے کسی کو محرم بنا لیتےہیں کیا یہ اسلام میں جائز ہے کہ نہیں۔
فتویٰ نمبر:236
الجواب بعون الملک الوھاب
عورت کی عمر جتنی بھی ہو اس کے لئے بغیر محرم کے سفر کرنا جائز نہیں اگرچہ وہ حج کا سفر کیوں نہ ہو۔ حدیث شریف میں عورت کو بغیر محرم تین دن یا اس سے زیادہ کے سفر کی ممانعت آئی ہے. نیز کسی غیر محرم کو محرم بنانا جھوٹ ہے اور ایک سخت گناہ کا کام ہے.
“قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:لايحل لامراة تؤمن بالله واليوم الاخر أن تسافر سفرا يكون ثلاثة ايام فصاعدا الا ومعها ابوها او ابنها او زوجها او اخوهااو ذو محرم منها .(صحيح مسلم : ١/ ٤٣٤ )
لما فی الصحيحين لا تسافر امرأة ثلاثا الا ولها محرم .( بحر، كتاب الحج:ج ٢)
عن عبدالله بن مسعود رضي الله عنه قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم :من غشنا فليس منا، والمكر والخداع في النار.) صحيح مسلم: ج 1 ص ٧٠، كنز العمال ج ٣ ص ٥٤٥)
فقط واللہ تعالیٰ اعلم
اہلیہ ڈاکٹر رحمت اللہ
دارالافتاء صفہ آن لائن کورسز
١٠جمادى الأولى ١٤۳۸
٩فرورى٢٠١٧