عشرہ ذوالحجہ کے اعمال:قسط 2
5۔عرفہ کا روزہ
ارشادنبویﷺ ہے: صِيَامُ يَوْمِ عَرَفَةَ أَحْتَسِبُ عَلَی اللَّهِ أَنْ يُکَفِّرَ السَّنَةَ الَّتِي قَبْلَهُ وَالسَّنَةَ الَّتِي بَعْدَهُ رواہ مسلم (مشکوةباب صیام التطوع،ص:١٧٩)
نبی کریم ﷺ نے فرمایا :”مجھے اللہ تعالیٰ سے امید ہے کہ عرفہ کے دن کا روزہ رکھنے سے ایک سال پہلے اور ایک سال بعد کے گناہ معاف فرما دے۔”
مسئلہ :ذو الحجہ کی نویں تاریخ یعنی عرفہ کے دن روزہ رکھنا مستحب ہے۔ البتہ حاجی کو ضعف کا خدشہ ہو تو اس کے لیے عرفہ کا روزہ رکھنا مکروہ ہے ۔
قال العلامہ الحصکفی ۔المستحبة وعرفہ ولو لحاج لم تضعفہ الخ قال ابن عابدین قولہ لم یضعفہ ۔ای کان لایضعفہ عن الوقوف بعرفات ولایخل بالدعوات محیط ولواضعفہ کرہ۔ (رد المحتار :٢\٦١٠ ،کتاب الصوم )
عرفہ کے دن کی فضیلت:
ارشاد نبوی ﷺ ہے:” یوم عرفہ یعنی 9ذوالحجہ کے دن اللہ رب العزت تمام دنوں سے زیادہ اپنے بندوں کو جہنم سے آزاد کرتے ہیں۔”(مسلم شریف)
ارشاد نبوی ﷺ ہے:”(حاجیوں کےلیے )بہترین دعا یوم عرفہ یعنی 9ذوالحجہ کی دعا ہے۔”
6۔بال اور ناخن نہ کاٹنا :
ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے : ’’جو شخص ذوالحجہ کا چاند دیکھے اور اس کا قربانی کرنے کا بھی ارادہ ہو تو وہ اپنے بال اور ناخن نہ کاٹے۔‘‘(مشکوٰۃ المصابیح:327/1، باب فی الاضحیۃ، المکتب الاسلامی، بیروت)
مسئلہ :قربانی کرنے والے کے لیے مستحب ہے کہ ذوالحجہ کا چاند نظر آنے کے بعد قربانی کرنے تک نہ تووہ اپنے ناخن کترے ، نہ سر کے بال مونڈے اور نہ بغل اور ناف کے نیچے کے بال صاف کرے، بلکہ بدن کے کسی بھی حصے کے بال نہ کاٹے۔ قربانی کرنے کے بعد ناخن تراشے اور بال کٹوائے۔
یاد رہے ! یہ عمل صرف مستحب ہے، لیکن آج کل لوگ اسے واجب سے زیادہ درجہ دے دیتے ہیں جس کی اصلاح ضروری ہے۔
جوحضرات قربانی کی وسعت نہیں رکھتے اس کے لیے بھی مستحب یہ ہے کہ وہ ذوالحجہ کاچاند نظرآنے کے بعد اپنے ناخن نہ کاٹیں ، سر کے بال نہ مونڈیں اور بغل اور ناف کے نیچے کے بال صاف نہ کریں، بلکہ بدن کے کسی بھی حصے کے بال نہ کاٹیں۔ ایسےتمام مسلمان 10 ذوالحجہ کےدن نماز عیدکےبعدکسی بھی وقت اپنے ناخن تراشیں اور بال کٹوائیں۔
مسئلہ:اگر زیر ناف اور بغل کے بالوں پر چالیس روز کا عرصہ گزر چکا ہو تو ان بالوں کی صفائی کرنا واجب ہے۔