عشرہ ذوالحجہ کے اعمال:قسط 1

عشرہ ذوالحجہ کے اعمال:قسط 1

قرآن کریم اور احادیث طیبہ سے عشرہ ذو الحجہ کے 10اعمال ثابت ہیں:

1۔نیک عمل کااجربڑھ جاتاہے

حضرت عبدالله ابنِ عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہماسے روایت ہے کہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”الله تعالیٰ کی بارگاہ میں دوسرے ایام کا کوئی عمل عشرۂ ذوالحجہ(یکم ذوالحجہ سے دس ذوالحجہ تک) کے دورانیےمیں نیک عمل سے بڑھ کر پسندیدہ نہیں،صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا: یا رسول الله! کیا یہ جہاد فی سبیل الله سے بھی بڑھ کر ہے ؟ آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: جہاد فی سبیل الله سے بھی بڑھ کر ہے، ہاں! جو شخص جان اور مال لے کر الله کی راہ میں نکلا، پھر ان میں سے کوئی چیز بھی واپس لے کر نہ آیا، سب کچھ الله کے راستے میں قربان کر دیا، بے شک یہ سب سے بڑھ کر ہے۔“(مشکوٰۃ المصابیح:327/1، باب فی الاضحیۃ، المکتب الاسلامی، بیروت)

فائدہ:اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ان دس دنوں میں کوئی سا بھی نیک عمل کیاجائے اس کا اجروثواب بڑھ جاتا ہے۔نماز، روزہ، تسبیح، استغفار، صدقہ وخیرات غرض کوئی بھی عمل ان دنوں انجام دیاجائے گا اس کے اجر میں اضافہ ہوگا۔

2۔ذکر کی کثرت:

ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے :’’اﷲ تعالیٰ کے نزدیک عشرۂ ذی الحجہ سے زیادہ فضیلت والے کوئی دن نہیں اور نہ ان دنوں کے عمل سے اور کسی دن کا عمل زیادہ محبوب ہے۔ لہٰذا تم ان دنوں میں تسبیح (سبحان اللہ) و تہلیل(لا الٰہ الا اللہ) وتکبیر (اللہ اکبر)، تحمید(الحمد للہ) کثرت سے کہا کرو۔

3۔نفلی روزے :

ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے :’’کوئی دن ایسا نہیں ہے جس میں عبادت اﷲ تعالیٰ کے نزدیک عشرۂ ذی الحجہ سے زیادہ پسندیدہ ہو۔ کیوں کہ عشرۂ ذی الحجہ میں سے ہر دن کا روزہ ایک سال کے روزوں کے برابر ہے۔‘‘

4۔رات کاقیام

ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے:’’عشرۂ ذی الحجہ کی ہر رات کی عبادت شب قدر کی عبادت کے برابر ہے۔ ‘‘

حضرت سعید بن جبیر ذوالحجہ کے پہلے عشرے میں عبادت میں ایسی محنت کرتے کہ عام دنوں میں وہ ممکن نہیں۔ اور کہتے: اس عشرے کی راتوں میں چراغوں کو گُل نہ کرو۔

اپنا تبصرہ بھیجیں