فتویٰ نمبر:3003
سوال: محترم جناب مفتیان کرام!
اگر ابھی کوٸ جنگ ہو اور عورتیں قید ہوکر آجاٸیں تو کیا کیاان پر باندیوں کا حکم لگے گا؟
والسلام
الجواب حامداو مصليا
شرعی باندیاں وہ ہوتی ہیں جو جہاد میں گرفتار کرکے مال غنیمت میں شامل کرلی جاٸیں، اور امیر المسلمین یا ان کے ناٸب نے انہیں دار الاسلام میں قاعدہ شریعت کے مطابق تقسیم کردیا ہو، تقسیم سے قبل باندی کسی کے لیے حلال نہیں ہوتی۔
اس تفصیل سے یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ دور حاضر میں باندی کا تصور ناممکن ہے اس لیے کہ نہ تو کوٸی ملک حقیقی معنوں میں دار الاسلام ہے اور نہ ہی کہیں خلیفة المسلمین کا وجود ہے۔
نیز اقوام متحدہ میں شامل تمام ممالک کا آپس میں یہ معاہدہ ہوچکا ہے کہ کوٸی بھی حکومت کسی انسان کو غلام یا باندی نہیں بناسکتی، اور مفتی تقی عثمانی صاحب دامت برکاتھم برکاتھم العالیہ نے اپنے فتاوی میں اس بات کو واضح کرتے ہوۓ فرمایا ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے فرامین میں جس کثرت کے ساتھ غلاموں کو آذاد کرنے کی ترغیب دی ہے اس کے مطابق یہ معاہدہ درست معلوم ہوتا ہے۔
باقی موجودہ دور میں گھروں یا کارخانوں میں کام کرنے والے ملازم ہیں انہیں غلام سمجھنا غلط ہے یہ آزاد لوگ ہیں، ان انکے اپنے حقوق ہیں جن کی پاسداری ضروری ہے۔
١۔” فی الموسوعة الفقہیة: یدخل الرقیق فی ملک الانسان بواحد من الطرق الاتیہ ، اولا:استرقاق الاسری و السبی من الاعداء الکفار و قد استرق النبی علیہ السلام نساء بنی قریظة و زراریھم۔“( اسباب تملیک الرق:٣٢/١٢)
٢۔”فی تکملہ فتح الملھم: ینبغی ان یتنبہ ھنا الی شیٸ مھم، وھو ان اکثر اقوام العالم قد احدثت الیوم معاہدة فیما بینھا و قررت انھا لاتسترق اسیرا من اساری الحروب و اکثر بلاد الاسلامیة الیوم من شرکاء ھذہ المعاہدة، فلا یجوز لمملکة الاسلامیة الیوم ان تسترق اسیرا مادامت ھذہ المعاہدة باقیة۔(کتاب الرق: ٢٧٢/١) فقط۔
و اللہ سبحانہ اعلم
قمری تاریخ: ٢٤۔٤۔١٤٤٠ھ
عیسوی تاریخ: ٢٠١٩۔١۔١
تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم
ہمارا فیس بک پیج دیکھیے.
فیس بک:
https://m.facebook.com/suffah1/
ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں.
ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک
ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:
www.suffahpk.com
ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:
https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A